اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )سکھ فار جسٹس (SFJ) کے رہنما گرپتونت سنگھ پنّون نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک تفصیلی خط ارسال کیا ہے۔
جس میں بھارت کو امریکی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ خط میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں بیرون ممالک میں سیاسی مخالفین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے قتل کی منصوبہ بندی اور کوششوں میں ملوث ہیں، جو عالمی قوانین اور امریکہ کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں سکھ اقلیت سیاسی، مذہبی اور معاشرتی جبر کا سامنا کر رہی ہے۔ گرپتونت سنگھ نے دعویٰ کیا کہ بھارتی حکومت سکھوں کی مذہبی شناخت کو کمزور کرنے اور سیاسی سرگرمیوں کو دبانے کے لیے مختلف حکمتِ عملیوں کے تحت کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کے مطابق یہ صورتحال انسانی حقوق کے حوالے سے انتہائی تشویشناک ہے اور عالمی برادری کی فوری توجہ کی متقاضی ہے۔
سکھ فار جسٹس نے امریکی صدر سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا جائے جن پر سفری اور امیگریشن پابندیاں عائد ہیں، تاکہ امریکی سرزمین پر بھارتی ایجنسیوں کی سرگرمیوں کو محدود کیا جا سکے اور امریکی شہریوں اور مقیم افراد کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ خط میں صدر ٹرمپ سے درخواست کی گئی ہے کہ سکھ برادری کو ممکنہ پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا جائے، کیونکہ سکھ تارکین وطن اور امریکی سکھ شہری بھارتی حکومت کی پالیسیوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔
مزید برآں، سکھ فار جسٹس نے بھارتی آؤٹ سورسنگ کمپنیوں پر ویزا فراڈ، جعلی کاغذات کے استعمال اور امریکی امیگریشن نظام کا غلط فائدہ اٹھانے کے سنگین الزامات بھی لگائے ہیں۔ تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی انتظامیہ ان کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کرے اور ان کی سرگرمیوں پر مکمل نظرثانی کی جائے۔خط کے آخر میں SFJ نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکی حکومت بھارت کی جانب سے مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور غیرقانونی کارروائیوں کا نوٹس لیتے ہوئے مناسب اقدامات کرے گی۔