فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے حالیہ اجلاسوں میں ٹیکس فائلرز کی تعداد اور ریونیو بڑھانے پر زور دیا ہے جس کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں متعارف کرائے گئے سیکشن 114B کے تحت نان فائلرز کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جس کے تحت اس شہری کو نوٹس بھیجا جائے گا جنہوں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا اور اگر وہ پھر بھی گوشوارے جمع نہیں کرائے ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانے والوں کے بجلی اور گیس کے کنکشن کاٹ دیے جائیں گے جبکہ موبائل سم بلاک کر دی جائے گی۔
اعلامیے کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لیے ملک بھر میں 145 ڈسٹرکٹ ٹیکس آفسز قائم کیے ہیں نئے قائم ہونے والے دفاتر جون 2024 تک پندرہ سے بیس لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے کام کریں گے۔
ایف بی آر کے ترجمان نے کہا کہ اس نئے اقدام سے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو مطلوبہ سطح تک بڑھانے میں مدد ملے گی جبکہ دفاتر ان لینڈ ریونیو گریڈ سترہ اور اٹھارہ کے افسران کے سربراہ ہوں گے۔
ایف بی آر کا خیال ہے کہ ان دفاتر کے قیام سے تمام ممکنہ ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی راہ ہموار ہو جائے گی جبکہ ان لینڈ ریونیو کے ڈسٹرکٹ آفیسرز مختلف محکموں اور ایجنسیوں سے ممکنہ ٹیکس دہندگان کے بارے میں تھرڈ پارٹی ڈیٹا حاصل کر سکتے ہیں اور استعمال کر سکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک نیا دستاویزی قانون بھی متعارف کرایا جا رہا ہے جس کے تحت مختلف ادارے اور محکمے ایف بی آر کو آٹومیٹک ٹرانسمیشن سسٹم کے ذریعے ڈیٹا فراہم کرنے کے پابند ہوں گے جبکہ چیئرمین نادرا نے ایف بی آر کو ڈیٹا انٹیگریشن کرنے کی ہدایت کی ہے۔