سویڈن کی اپسالا یونیورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق میں سائنسدانوں نے تقریباً 250,000 برطانوی شہریوں سے حاصل کیے گئے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔تجزیے سے پتا چلا ہے کہ جو لوگ رات میں تین سے چار گھنٹے سوتے ہیں ان میں سات گھنٹے سونے والوں کے مقابلے میں اس مرض کا شکار ہونے کا امکان 41 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ جبکہ پانچ گھنٹے سونے والے افراد میں بیماری کے امکانات 16 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔
محققین نے کہا کہ نتائج کی مزید تصدیق کے لیے مزید مطالعات کی ضرورت ہے، لیکن یہ بھی وضاحت کی کہ نتائج یہ بتاتے ہیں کہ صرف صحت مند غذا مستقل طور پر نیند کی کمی کو دور نہیں کرسکتی۔یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور محقق کرسچن بینیڈکٹ نے کہا کہ تحقیقی نتائج اس بات کی یاد دہانی ہونی چاہیے کہ نیند تشویش کا باعث بننے کے بجائے صحت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ عام طور پر نیند کو ترجیح دیتے ہیں۔
تاہم، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ہمیشہ ممکن نہیں ہے۔ٹائپ 2 ذیابیطس جسم کی شوگر کو تحلیل کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے، جس سے انسولین کے جذب ہونے میں دشواری ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں خون میں شوگر کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ وقت کے ساتھ، یہ سنگین صحت کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔