اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اپریل 2022 میں عید کی وجہ سے ورکرز کی ترسیلات زر 3.1 بلین ڈالر تھیں
عالمی کساد بازاری اور مہنگائی کے باعث ورکرز کی ترسیلات میں کمی ہوئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں مہنگائی نے اخراجات میں اضافہ کیا ہے اور اسی وجہ سے ترسیلات زر میں کمی آئی ہے۔ کووِڈ کے بعد پاکستان آنے والے اپنے ساتھ کیش ڈالر لے کر آ رہے ہیں۔ برآمدات اور ترسیلات زر میں کمی کی بہت سی وجوہات ہیں جن کی واحد وجہ شرح مبادلہ ہے۔
اسٹیٹ بینک نے ڈالر کی قیمت کی حد بندی سے 3 ارب ڈالر کے نقصان کی بھی تردید کی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق ڈالر کی قیمت کی حد بندی سے 3 ارب ڈالر کے نقصان کی بات غلط ہے، برآمدات عالمی کساد بازاری کے منفی اثرات لے رہی ہیں، بیشتر ممالک کی جانب سے شرح سود میں اضافے سے پاکستانی مصنوعات کی طلب میں کمی ہورہی ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مارچ 2022 میں امریکی شرح سود 0.25 فیصد تھی جو آج 4.50 فیصد ہے مہنگائی کی شرح ترقی یافتہ ممالک میں بھی بلند ہے یہاں تک کہ عالمی کساد بازاری، مہنگائی، کووڈ کے بعد سپلائی کے مسائل اور سیلاب سے برآمدات متاثر ہوئی ہیں، قدرے مستحکم شرح سود کم برآمدات کی وجہ نہیں ہے۔ .