ایک رپورٹ کے مطابق امریکی قانون سازوں نے قانونی طور پر محکمہ خارجہ سے لیہی ایکٹ اور فارن اسسٹنس ایکٹ کے سیکشن 502(b) کے تحت اس بات کا جائزہ لینے کی درخواست کی ہے کہ آیا پاکستان سے امریکی سیکیورٹی امداد پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں سہولت فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے لکھا،ہم مزید درخواست کرتے ہیں کہ پاکستان کی سیکیورٹی امداد اس وقت تک روک دی جائے جب تک کہ پاکستان آئینی نظام کی بحالی، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کی طرف فیصلہ کن طور پر قدم نہیں اٹھاتا۔
قانون سازوں نے لکھا کہ ہم فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2023 کی منظوری پر انتہائی تشویش میں ہیں
انہوں نے نشاندہی کی کہ جب کہ بل پر صدر کے دستخط ہونا باقی ہیں، بہت سے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے اس کی منظوری کے لیے باقاعدہ پارلیمانی طریقہ کار پر عمل کرنے کے بار بار مطالبات کے باوجود اس بل کو جلد بازی میں منظور کیا گیا۔
قانون سازوں نے متنبہ کیا کہ پاکستان میں مذہبی بنیادوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے اور اگر یہ بل قانون بن جاتا ہے تو وہ مستقبل میں مذہب اور عقیدے کی آزادی پر پابندیوں کے بارے میں فکر مند ہیں۔
اس اقدام کا آغاز کانگریس وومن الہان عمر نے کیا جو کہ امریکی کانگریس میں مسلم کاز کی چیمپیئن ہیں، جن میں فرینک پیلن جونیئر، جوکوئن کاسترو، سمر لی، ٹیڈ ڈبلیو لیو، ڈیانا ٹائٹس، لائیڈ ڈوگیٹ اور کوری بش سمیت دیگر دستخط کنندگان شامل ہیں۔
ان میں سے زیادہ تر کانگریسی پروگریسو کاکس کے ارکان ہیں، کانگریس نے واشنگٹن میں مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا اور غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبے کے لیے احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں میں بھی شرکت کی۔
امریکن کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم نے پاکستان کے بارے میں اپنی تازہ ترین رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتیں خاص طور پر توہین مذہب کے الزامات کی بنیاد پر قانونی چارہ جوئی یا تشدد کا شکار ہیں اور توہین مذہب کے مقدمات مذہبی آزادی کے لیے خطرہ ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سابقہ حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کے ارکان کے خلاف توہین رسالت کے قوانین کو ہتھیار بنایا۔
امریکی قانون ساز ایک دیرینہ اتحادی کے طور پر پاکستان کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں اور آزادی اظہار اور مذہب پر پابندیوں، جبری گمشدگیوں، فوجی عدالتوں اور سیاسی مخالفین اور انسانی حقوق کے محافظوں کو ہراساں کرنے اور گرفتار کرنے جیسے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہیں۔
امریکی قانون سازوں نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف مقدمات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ انہیں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی مبینہ خلاف ورزی پر سزائے موت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
خط میں انسانی حقوق کی وکیل ایمان مزاری کا بھی ذکر ہے، جنہیں جبری گمشدگیوں کے خلاف ایک ریلی سے خطاب کرنے کے بعد بغیر وارنٹ گرفتاری کے حراست میں لیا گیا
خط میں اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے پر زور دیا گیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی رہنماؤں بشمول ایمان مزاری، خدیجہ شاہ اور عمران خان کے مقدمات کی سماعتوں اور دیگر قانونی کارروائیوں کے لیے مبصرین بھیجے۔
امریکی قانون سازوں نے لکھا کہ ہمیں یقین ہے کہ امریکہ مثبت تبدیلی کے لیے تعمیری کردار ادا کر سکتا ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہمارا تعاون پاکستانی عوام کے لیے ایک منصفانہ مستقبل کی تعمیر میں مدد دے گا۔