رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے چمن میں ہائی وے کو بند کر دیا جس سے ٹرانزٹ ٹریڈ اور دیگر درآمدات اور برآمدات جزوی طور پر معطل ہو گئیں۔ سرحدی کراسنگ ‘فرینڈشپ گیٹ کے درمیان تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہیں۔
چمن کو قندھار سے ملانے والی مرکزی شاہراہ کی بندش کی وجہ سے منگل کو ایک بھی ٹرک افغانستان سے نہیں گیا اور نہ ہی آیا۔
سینکڑوں مظاہرین نے فرینڈ شپ گیٹ جانے والی سڑک بلاک کر دی اور کسی بھی گاڑی کو لوڈ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے تصدیق کی ہے کہ افغانستان واپس آنے والے مہاجرین کے لیے سرحدی گزرگاہ کھلی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرحد پر تعینات سیکیورٹی اہلکاروں کے مطابق افغانستان جانے والے سامان لے جانے والے ٹرک وہاں جانے کے لیے دوسرے راستے استعمال کر رہے ہیں۔
جان اچکزئی نے کہا کہ حکومت آل پارٹیز ٹریڈرز الائنس کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے میں مصروف ہے، صوبائی حکومت نے انہیں یقین دلایا ہے کہ حکومت سرحد پار غیر قانونی تجارت میں ملوث افراد کو متبادل روزگار فراہم کرے گی
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کراسنگ کو دستاویزی نظام کے ذریعے ریگولر
کرنے کے فیصلے کے خلاف مختلف سیاسی جماعتوں کی حمایت یافتہ آل پارٹیز ٹریڈرز الائنس گزشتہ چند ماہ سے چمن میں احتجاج کر رہی ہے۔