اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی کے کارکنان سڑکوں پر نکل آئے۔
کارکنوں نے کینال روڈ کو دونوں اطراف سے بلاک کر دیا، زمان پارک کو بھی پی ٹی آئی کارکنوں نے اپنے قبضے میں لے لیا، ٹھنڈی روڈ اور جیل روڈ کو بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا
۹ مئی کا دن عمران خان کی گرفتاری کا نہیں بلکہ پاکستان کی آزادی کا دن ثابت ہو گا انشاللہ۔ اہلیان لاہور لبرٹی چوک پہنچیں۔ اگلا لاح عمل وہاں دیا جائے گا۔
— Hammad Azhar (@Hammad_Azhar) May 9, 2023
سڑکیں بند ہونے سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، شہر کی اہم شاہراہیں بند ہونے سے اطراف کی سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
رہنما تحریک انصاف حماد اظہر کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کسی صورت قبول نہیں، عمران خان ہماری ریڈ لائن ہیں، عمران خان نے کوئی گناہ نہیں کیا۔
نیب عدالت سے اجازت کے بغیر عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی ہے!!
چیرمین نیب کا وارنٹ گرفتاری جاری کرنا اختیارات سے تجاوز ہے !
اسلام آباد ہائیکورٹ احاطے سے گرفتاری توئین عدالت ہے!
چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) نذیر احمد نے یکم مئی (چھٹی کے روز) عمران خان کا وارنٹ گرفتاری… pic.twitter.com/EnPbcXB5CK
— M Azhar Siddique (@AzharSiddique) May 9, 2023
حماد اظہر نے کہا کہ 9 مئی عمران خان کی گرفتاری کا دن نہیں بلکہ پاکستان کی آزادی کا دن ہوگا۔
حماد اظہر نے کارکنوں اور عوام سے کہا کہ وہ گھروں سے باہر نکلیں کیونکہ اگر آج ہم باہر نہ نکلے تو یہ ملک ہمیشہ کے لیے ان چوروں اور لٹیروں کے حوالے ہو جائے گا اور یہاں کوئی دوبارہ زندہ نہیں رہ سکے گا۔
پی ٹی آئی رہنما اظہر صدیق نے دعوی کیا ہے کہ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری یکم مئی کو جاری کیے گئے تھے۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ نیب عدالت کی اجازت کے بغیر عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی ہے،
انہوں نے لکھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری توہین عدالت ہے۔ چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد نے یکم مئی کو عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے تھے
تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی پارٹی کارکنوں کو لبرٹی چوک پہنچنے کی ہدایت کی۔
پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری نے کہا کہ عمران خان کو گرفتار کرکے ایک بار پھر عدالت کی توہین کی گئی ہے۔