اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں عالمی برادری نے افغان طالبان حکومت کو دہشت گردی کے خلاف اقدامات میں ناکامی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور واضح وارننگ جاری کی۔
اجلاس میں مختلف ممالک کے نمائندوں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ افغان سرزمین سے دہشت گرد سرگرمیوں نے پورے خطے، بالخصوص پاکستان، کے امن کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔اجلاس کے دوران متعدد مندوبین نے افغانستان کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ طالبان حکومت نہ صرف انسدادِ دہشت گردی کے وعدوں پر عمل درآمد میں ناکام رہی ہے بلکہ شدت پسند گروہوں کی سرگرمیوں کو روکنے میں بھی سنجیدہ اقدامات نہیں کر رہی۔
چین کے مستقل مندوب فو کانگ نے خبردار کیا کہ تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت کئی دہشت گرد تنظیمیں افغان سرزمین پر سرگرم ہیں اور ہمسایہ ممالک میں حملوں میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال خطے کے استحکام کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ڈنمارک کی اقوامِ متحدہ میں نمائندہ کرسٹینا مارکس لاسن نے بھی طالبان پر زور دیا کہ وہ القاعدہ، ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خاتمے میں عملی کردار ادا کریں، محض بیانات سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
پاکستان کے مستقبل کے اقوامِ متحدہ میں مستقل مندوب عاصم افتخار نے اجلاس میں کہا کہ پاکستان کے خلاف دہشت گرد حملوں میں تیزی براہِ راست افغان سرزمین سے جڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ حملے طالبان کی نگرانی، منصوبہ بندی اور مالی معاونت سے کیے جا رہے ہیں، جس کے ناقابلِ تردید شواہد پاکستان عالمی برادری کو فراہم کر چکا ہے۔
امریکی مندوب نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ طالبان کو انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنے وعدوں پر پیش رفت نہ کرنے پر سخت پیغام دیا جائے۔ پاناما کی نمائندہ الوِی الفارو دے البا نے بھی ٹی ٹی پی، داعش اور دیگر شدت پسند گروہوں کی جانب سے افغانستان میں مسلح کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
ایران کے اقوامِ متحدہ میں سفیر سعید ایراوانی نے خبردار کیا کہ افغان سرزمین کسی بھی ہمسایہ ملک کے خلاف دہشت گردی یا تشدد کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ افغان عبوری حکام تمام دہشت گرد گروہوں کی ہر قسم کی حمایت روکنے کے مکمل ذمہ دار ہیں۔
اجلاس میں اس امر پر زور دیا گیا کہ جب تک افغان سرزمین سے دہشت گرد مراکز کا خاتمہ نہیں کیا جاتا، خطے اور پڑوسی ممالک میں پائیدار امن ممکن نہیں۔ عالمی برادری نے واضح کیا کہ طالبان کی دہشت گردوں کی مبینہ سرپرستی اور سیکیورٹی میں ناکامی خطے کے امن کے لیے ایک سنگین اور بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔