اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن) کا اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں مسلم لیگ (ن) نے قانونی حکمت عملی تیار کی، اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی مبینہ آڈیو لیکس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔
ملاقات میں مسلم لیگ (ن) نے عمران خان کے جاری کیسز پر بھی غور کیا، اس کے علاوہ صدر کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق تاریخ کے اعلان پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ادھرپاکستان بار کونسل اور صوبائی بار کونسلز نے آڈیو لیکس پر سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے چیف جسٹس سے آئندہ ماہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ جسٹس مظاہر علی اکبر کے خلاف جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرے گی، پاکستان بار کونسل اور صوبائی بار کونسلز ریفرنس دائر کریں گی کے خلاف کل 6 ریفرنس دائر کیے جائیں گے۔
حسن رضا پاشا نے حکومت سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر درخواست واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس جج کو نوٹس دینے کا اختیار نہیں تاہم وکلاء سے متعلق آڈیو لیکس کے ذمہ داروں کو نوٹس دیں گے۔ پہلے دن استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا لیکن ایسا نہیں ہوا، ہمارے پاس آرٹیکل 209 کے سوا کچھ نہیں۔
چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز کیس کے بعد مستعفی ہو جائیں گے، ایسا واقعہ 1997 میں ہوا تھا، اس وقت جسٹس راشد عزیز، جسٹس عبدالقیوم ملک نے فوری استعفیٰ دیا، ریٹائرڈ ہو گئے۔ ججز، جرنیلوں کو دوبارہ ملازمت نہ دی جائے، چیف جسٹس سے آڈیو لیکس کی تحقیقات کا مطالبہ۔
حسن رضا پاشا کا مزید کہنا تھا کہ آئے روز وکلا کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، وکلاء کے تحفظ اور بہبود کا مسودہ وزیراعظم کو دیا گیا، انہوں نے وکلاء کے تحفظ اور بہبود بل کے حوالے سے یقین دہانی کرائی، سپریم کورٹ میں ججز کی تقرری کے قوانین میں ترمیم کی منظوری دیدی۔ . کیا جائے، سنیارٹی کے اصول پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی، سپریم کورٹ میں خیبرپختونخوا کے سینئر ججز کو نمائندگی دی جائے۔