اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سپریم کورٹ سے ڈاکٹر یاسمین راشد کی سی سی پی او لاہور سے گفتگو کی آڈیو لیک ہونے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب کسی کو بلیک میل کرنا ہوتا ہے تو اس کا فون ٹیپ کیا جاتا ہے ہمارے تینوں رہنماؤں کو ڈیپ فیک ویڈیوز بنا کر بلیک میل کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ‘یاسمین راشد کی گفتگو لیک ہوئی جس میں وہ سابق سی سی پی او سے بات کر رہی تھیں، فون ٹیپنگ پاکستان کی بہتری کے لیے نہیں بلکہ سیاسی مقاصد کے لیے ہوتی ہے
عمران خان نے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ کسی کا فون ٹیپ نہیں کیا جاسکتا، کیا وزیر داخلہ نے فون ٹیپنگ سے پہلے عدالت سے اجازت لی، فون ٹیپنگ سے عوام اور عدلیہ کو بلیک میل کیا جارہا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہماری پارٹی کے تین سینئر رہنماؤں کو بلیک میل کیا جا رہا ہے اور انہیں ڈیپ فیک ویڈیوز کا بھی حوالہ دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بطور سابق وزیراعظم میری پرنسپل سیکرٹری سے گفتگو لیک ہوئی، پھر میری اہلیہ بشریٰ کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا اور لینڈ لائن نمبر سے ہونے والی گفتگو کو لیک کیا گیا۔ میں نے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا نوٹس لینے کے لیے چار ماہ قبل سپریم کورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ فون ٹیپنگ بلیک میلنگ کے لیے کی جاتی ہے اور جب کسی پر دباؤ ہوتا ہے تو آڈیو لیک ہو جاتی ہے۔ سپریم کورٹ کے ججز ڈاکٹر یاسمین راشد کی آڈیو لیک ہونے کا نوٹس لیں کیونکہ ڈاکٹر یاسمین راشد کے ساتھ آڈیو زیادہ اہم ہے۔ اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو بلیک میلرز اس رجحان کو جاری رکھیں گے۔