اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)افغانستان میں طالبان کی بربریت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے سرعام پھانسی کا رواج واپس آ گیا ہے۔ آئے روز ایسی دردناک ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں، جن میں خواتین پر ظلم کیا جا رہا ہے۔ ایسی ہی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طالبان کے ارکان کھلے عام خواتین کو کوڑے مار رہے ہیں۔ طالبان کے شرعی قانون کے مطابق کسی بھی خاتون کے لیے اکیلے شاپنگ کے لیے باہر جانا سختی سے منع ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ جن خواتین کی پٹائی کی جا رہی ہے وہ مبینہ طور پر بغیر کسی مرد کے اکیلی بازار گئی تھیں۔
تقریباً دو منٹ کی یہ ویڈیو مبینہ طور پر تخار صوبے کی ہے۔ اس سے قبل 23 نومبر کو طالبان نے کچھ خواتین کو سرعام کوڑے مارے۔ ان خواتین پر اخلاقی گراوٹ کا الزام تھا۔
اس سے قبل 24 نومبر کو طالبان نے ایک فٹبال اسٹیڈیم میں ہزاروں لوگوں کے مجمع کے سامنے اخلاقی جرائم کے الزام میں 12 افراد کو مارا پیٹا۔ ان 12 افراد میں تین خواتین بھی شامل تھیں۔ طالبان کے ایک اہلکار کے مطابق ان افراد پر چوری، ہم جنس پرستی کے الزامات تھے۔ نومبر کے مہینے میں یہ دوسرا موقع تھا جب طالبان نے کسی جرم کی پاداش میں لوگوں کو عوامی مقام پر پھانسی دی۔
طالبان نے گزشتہ سال حکومت سنبھالی تھی ۔ اس سے قبل امریکی اور نیٹو فوجی افغانستان سے نکل چکے تھے۔ اس دوران کئی بار انسانی حقوق کے کارکنوں نے اقوام متحدہ سے خواتین کے حقوق کے تحفظ کی اپیل کی ہے۔
اس طرح طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ کے حکم کے بعد عوامی مقامات پر سزائیں دینے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ یہ تمام سزائیں شریعت کے مطابق دی جا رہی ہیں۔ گزشتہ ہفتے افغانستان کے صوبہ تخار سے بھی ایسا ہی ایک کیس سامنے آیا تھا۔ اس میں 19 لوگوں کو سزا دی گئی ہے۔ صوبہ نورستان میں موسیقی سننے پر خاتون کو زدوکوب کیا گیا۔
156