اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)البرٹا کے اساتذہ کی یونین کے سربراہ نے پیر کے روز کہا کہ صوبے بھر میں ہزاروں ارکان کی ہڑتال بنیادی مسئلے تعلیم میں ناکافی فنڈنگ اور ہجوم والے کلاس رومز کے خلاف ایک واضح پیغام ہے، جس کی وجہ سے بچے مناسب تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے۔
پریمیئر ڈینیئل اسمتھ نے کہا کہ حکومت نے یونین سے درخواست کی ہے کہ وہ ہڑتال ختم کرے اور مذاکرات کی میز پر واپس آئے۔البرٹا ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر جیسن شلنگ نے ایڈمنٹن میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ اسکولوں کی حالت تشویشناک ہے۔
شلنگ نے کہایہ ہڑتال صرف ہمارے لیے نہیں ہےیہ ان طلبہ کے لیے بھی ہے جو مناسب وسائل اور چھوٹے کلاس سائز نہ ہونے کی وجہ سے معیاری تعلیم نہیں حاصل کر پا رہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں :البرٹا،اساتذہ کی ممکنہ ہڑتال،والدین کے لیے مالی معاونت کا اعلان
شلنگ نے مزید بتایا کہ البرٹا میں فی طالب علم سب سے کم فنڈنگ ہوتی ہے اور یہی مسئلہ موجودہ لیبر تنازع کی بڑی وجہ ہے۔
انہوں نے کہا اگر آپ ہر سال تعلیم کے نظام کو کم فنڈ کریں گے تو لوگ اس پر خاموش نہیں رہیں گے پیر کو یونین کے 51,000 ارکان نے بہتر معاہدے کی مانگ کے لیے ہڑتال کا آغاز کیا۔
یہ ہڑتال 2,500 سرکاری، علیحدہ اور فرانسیسی اسکولوں کے 700,000 سے زائد طلبہ کو متاثر کرتی ہے اسکول بند ہیں مگر اساتذہ اسکول کے باہر ہڑتال کے لیے کھڑے نہیں ہو رہے۔
یونین نے کہا ہے کہ بڑے شہروں جیسے ایڈمنٹن اور کیلگری میں ہفتہ وار ریلیاں آئندہ بھی جاری رہیں گی جن میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔
ویٹاسکوئن کے ایک پرائمری اسکول کی معلمہ کرسٹین ہاک نے کہا کہ ہڑتال کا آغاز کسی خاص انداز میں متاثر کن نہیں تھا۔انہوں نے کہا آج کام پر نہ جانا ایک عجیب تجربہ ہے میں کچھ سکول کا کام کرنے کے بارے میں سوچ رہی تھی تاکہ معمول کی طرح محسوس ہو۔ہاک نے بتایا کہ ان کے اسکول میں کلاس روم کی پیچیدگی اور طلبہ کی۔
مخصوص ضروریات سب سے زیادہ اہم مسئلہ ہیں، جو وہ اکیلے پورا نہیں کر سکتی۔انہوں نے کہا میری کلاس بہت پیاری ہے میں بچوں سے محبت کرتی ہوں مگر یہ کام اکیلے کرنا کافی مشکل ہے ۔
اسمتھ نے مونٹریال میں ایک غیر متعلقہ تقریب میں کہا کہ حکومت معاہدے کے لیے تیار ہے جب اساتذہ بھی تیار ہوں۔انہوں نے کہا ہم ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ یہ فیصلہ بدقسمتی سے اساتذہ نے کیا ہے کہ کام سے الگ ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں مذاکرات کا مرکز کلاس روم کی پیچیدگی ہوگی ہماری رائے میں ہماری تنخواہ کی پیشکش بہت مناسب ہے۔
ہم اگلے تین سالوں میں 3,000 نئے اساتذہ اور 1,500 تعلیمی معاونین بھرتی کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں یہ پیشکش، جس میں چار سال میں 12 فیصد تنخواہ میں اضافہ اور کووڈ 19 ویکسین کے اخراجات کی کوریج بھی شامل تھی ایک ہفتہ قبل یونین کے اراکین نے مسترد کر دی تھی جس کے نتیجے میں ہڑتال شروع ہوئی۔
شلنگ نے کہا کہ یہ پیشکش مطلوبہ ضرورت کے مقابلے میں بہت کم ہے اور صوبے کو طالب علموں اور اساتذہ کے تناسب کے لیے کم از کم 5,000 مزید اساتذہ کی ضرورت ہے۔
جب پوچھا گیا کہ حکومت کلاس کی حد یا تناسب کی پابندی کیوں نہیں لا رہی، تو اسمتھ نے کہا کہ جگہ کی کمی ایک مسئلہ ہے، لیکن انہوں نے 100 سے زائد نئے اور تجدید شدہ اسکول بنانے کے لیے 8.6 ارب ڈالر مختص کیے ہیں۔