اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی عبوری قیادت نے پارٹی اور جیل میں بند قیادت کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے چومکھی لڑائی کی پالیسی ترک کر دی ہے. عملی طور پر پی ٹی آئی اب ‘سولو فلائٹ ختم کر رہی ہے، مائنس نواز، زرداری ‘سیاسی مفاہمت کی طرف بڑھ رہی ہے
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے سیاسی رابطے جن میں جمعیت علمائے اسلام امیر مولانا فضل الرحمان، جماعت اسلامی امیر سراج الحق، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور اختر مینگل بھی شامل ہیں نئی پالیسی کا نتیجہ ہیں
اس کے علاوہ 8 فروری کے انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت نے انتخابی دھاندلی اور انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کے الزامات پر ٹی وی چینلز، پریس کانفرنسوں اور تقاریر پر تبصروں میں ریٹرننگ آفیسر اور چیف الیکشن کمشنر پر الزامات عائد کئے اشاروں میں بھی اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرنے سے گریز کیا.
دریں اثناء قومی اسمبلی کے نومنتخب ارکان کی حلف برداری، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب، وزیراعظم کے انتخاب اور نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف کی تقریر کے دوران قومی اسمبلی کے اراکین پی ٹی آئی نے احتجاج کیا اور نعرے لگائے لیکن تحریک انصاف نے ایوان کے اند صرف میاں نواز شریف، شہباز شریف، آصف علی زرداری اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف الزامات تک محدود رکھا ۔
104