اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب ن یوز )ٹیریان کیس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عمران خان نااہلی دو منٹ کا کیس ہے ؟ یا تو تسلیم کریں یا انکار کریں۔چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب طاہر پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے عمران خان کی مبینہ بیٹی ظاہر نہ کرنے پر نااہلی کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سب کی پرائیویسی اہم ہے لیکن ہم سن رہے ہیں کیونکہ اس میں قانونی مسئلہ ہے، آپ کو جو کہنا ہے ہاں یا ناں میں کہہ دیں۔
چیف جسٹس نے عمران خان کے وکلا سے کہا کہ کیا یہ آپ کی طرف سے بھی دو منٹ کا کیس ہے؟ یا تو آپ تسلیم کریں یا انکار کریں، پٹیشن ختم ہو جاتی ہے، اگر آپ انکار کرتے ہیں تو ان کی پٹیشن اب خارج ہو جاتی ہے، اگلے الیکشن میں کوئی اس ایشو کو دوبارہ لے آئے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بدقسمتی ہے کہ کسی کی نجی زندگی کا معاملہ اس طرح پبلک ایشو بن گیا، ہمیں بھی یہاں بیٹھ کر ایسا کیس سننے کا مزہ نہیں آتا۔ اب واضح موقف اختیار کریں
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ پیش نہ ہوئے۔ ان کے معاون وکیل نے کہا کہ درخواست گزار نے اپنی درخواست میں ترمیم کی استدعا کی ہے، ہمیں ان کی درخواست پر اعتراض ہے، تحریری جواب دینے کے لیے وقت دیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دو صفحات کا جواب دینا تھا، کیا آج نہیں دے سکتے؟
درخواست گزار کے وکیل نے عمران خان کے ٹیریان کیس میں بیان حلفی کی کاپی جمع کرائی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس یہ ایک دستاویز ہے اور اس پر انحصار کرتے ہیں۔ حلف نامے میں گارڈین شپ لکھا ہوا ہے، اس گارجین شپ میں والد ہونے کا کوئی ذکر نہیں، یہ ایک غیر ملکی دستاویز ہے اور پارٹی کا سابقہ حکم ہے، اس دستاویز کو مکمل نہیں کہا جا سکتا، درخواست گزار نے ثابت کیا کہ عمران خان نے اس کو تسلیم کیا ہے
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ کو واضح الفاظ میں عمران خان کا اعترافی بیان دکھانا ہوگا، دکھائیں کہ عمران خان نے کہاں ٹیریان کا باپ ہونے کا اعتراف کیا، آپ کہہ رہے ہیں عمران خان ٹیریان کا باپ ہے، وہ اب آپ پر یقین نہیں کرتے۔ . ریکارڈ میں دکھانا ہوگا کہ وہ ٹیریان کے والد ہیں، درخواست گزار نے واضح طور پر ٹیریان کو عمران خان کی ولدیت ظاہر کرنی ہے، پہلے آپ ثابت کریں کہ یہ لڑکی عمران خان کی بیٹی ہے، پھر 62 ون ایف کا معاملہ آئے گا۔