قابض اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں مغرب کی حمایت بالخصوص امریکہ، جرمنی، اٹلی، فرانس اور برطانیہ کی شرکت نے انسانی حقوق کے ان رہنماؤں کی قلعی کھول دی ہے۔
اسرائیلی وزیر کی ایٹم بم گرانے کی دھمکی نے دنیا کی توجہ اس طرف مبذول کرائی کہ اسرائیل کے پاس بھی جوہری ہتھیار ہیں اور امریکی بحری بیڑے اور ایٹمی آبدوزیں دراصل اسرائیلی فوج کا حصہ بن چکی ہیں۔
فلسطین، لبنان، اردن، شام اور مصر کی سرحدوں سے ملحقہ ممالک میں عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے لیکن حکمران صرف زبانی عرض کرنے تک محدود ہیں۔ فلسطینیوں کے الفاظ کی گونج بہت بھاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں
غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شدت، مساجد سمیت کیمپوں ، ہسپتالوں کو نشانہ بنایا
ہم زندہ ہیں، امت مسلمہ، اور دنیا مردہ ہے۔”
زخمی لڑکی کے الفاظ "کیا تم مجھے قبرستان لے جا رہے ہو؟”
"کہاں ہیں عرب اور مسلم دنیا؟ ہمارے بچے شہید ہو رہے ہیں۔”
اب تک غزہ کی 70 فیصد سے زیادہ عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، ہسپتالوں میں ان مریضوں کے لیے بے ہوشی کی ادویات اور دیگر ادویات ختم ہو رہی ہیں غزہ میں پانی اور بجلی فراہم کرنے والے پلانٹس کو بمباری کرکے تباہ کردیا گیا ہے اور ایندھن ختم ہوچکا ہے۔ اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے رفا بارڈر سے بھی ایندھن نہیں لے جانے دیا جا رہا ہے۔
پتھروں سے لڑنے والے نہتے فلسطینیوں پر ٹن بارود گر ا دیا گیا دنیا بھر میں انسانی حقوق کے دفاع کی ذمہ دار اقوام متحدہ وحشیانہ بمباری میں ہزاروں بچوں، خواتین اور مردوں کی قیمتی جانوں کے ضیاع پر ناکام اور بے بس ہے۔