اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کینیڈین ریسرچ ادارے نینوز (Nanos Research) کی جانب سے کرائے گئے ایک تازہ عوامی سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ پانچ میں سے چار کینیڈین
شہری اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اگر کینیڈا امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کرے اور امریکہ کا سفر محدود کر دے، تو اس سے دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات میں **کینیڈا کی پوزیشن مضبوط ہو سکتی ہے ۔سروے کے مطابق 80 فیصد کینیڈینز کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے کینیڈین مصنوعات پر عائد کردہ ٹیرفس (محصولات) کا بہترین جواب یہی ہے کہ عوام امریکی اشیاء کی خریداری بند کر دیں ۔ ان کے خیال میں یہ اقدام امریکہ کو مذاکرات میں دباؤ میں لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔دوسری جانب18 فیصد شہریوں کا ماننا ہے کہ اس طرح کا بائیکاٹ عملی طور پر کسی بھی لحاظ سے مددگار ثابت نہیں ہوگا اور اس سے دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔
سروے میں یہ بھی سامنے آیا کہ بہت سے کینیڈین عوام اپنے ملک میں بنی مصنوعات کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ نینوز کے تجزیے کے مطابق، حالیہ تجارتی تناؤ کے بعد "میک ان کینیڈا” (Made in Canada) مہم کے لیے عوامی حمایت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔نینوز کے سربراہ * نک نینوز نے کہا کہ "کینیڈین عوام اب اپنی معیشت اور مقامی صنعتوں کے تحفظ کے لیے زیادہ شعور رکھتی ہے۔ امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ صرف ایک ردعمل نہیں بلکہ ایک علامتی پیغام بھی ہے کہ کینیڈا اپنی اقتصادی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔”
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں امریکہ کی جانب سے اسٹیل، ایلومینیم اور دیگر کینیڈین مصنوعات پر ٹیرفس عائد کیے گئے تھے، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر بائیکاٹ کی یہ عوامی مہم زور پکڑتی ہے تو اس کے مثبت اثرات کینیڈین مقامی صنعت پر پڑ سکتے ہیں، تاہم اس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے حجم میں کمی آنے کا بھی امکان ہے۔