تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ نے کل صوبے بھر میں درج 31 مقدمات میں سے ہر ایک میں جیل ٹرائل کے لیے الگ الگ نوٹیفکیشن جاری کیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں پیش کرنے کی پریشانی سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔
ایک اہلکار نے کہا کہ ججوں کے لیے مقدمات کی سماعت کے لیے جیل جانا آسان ہے بجائے اس کے کہ وہ روزانہ متعدد مشتبہ افراد کو عدالت میں لے جائیں۔
9 مئی واقعہ کی پلاننگ زمان پارک میں عمران خان کی سربراہی میں کی گئی،عثمان ڈار،تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان
تاہم، کچھ ناقدین نے جیل کے اندر عدالتی کارروائی کی شفافیت پر تشویش کا اظہار کیا ہے، کیونکہ میڈیا کو ٹرائل کی کوریج کی اجازت نہیں ہے۔
9 مئی کے مقدمات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں پہلے ہی لاہور کی 14 میں سے 12 مقدمات میں ٹرائل کورٹس میں چالان (چارج شیٹس) جمع کر چکی ہیں، جن میں ایک کور کمانڈر ہاؤس پر حملے سے متعلق ہے۔
پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور 900 سے زائد پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو ایف آئی آر میں شامل تمام جرائم کا مجرم قرار دیا تھا۔
عدالتوں میں جمع کرائے گئے چالان میں استغاثہ نے الزام لگایا کہ 9 مئی کو ملزمان کی زیرقیادت پرتشدد مظاہرے ریاست کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ تھے۔
9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائیگی،انوار الحق کاکڑ
کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی تقاریر سمیت 400 سے زائد ویڈیو شواہد نے ثابت کیا کہ چھاؤنی کے علاقوں میں فوجی تنصیبات اور کمپاؤنڈز پر حملے پہلے سے منصوبہ بند تھے۔
ان مقدمات میں بغاوت اور ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے کے الزامات شامل کیے گئے ہیں اور چالان کے ساتھ ایف آئی اے اور انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹس بھی منسلک کی گئی ہیں، صرف کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس میں پارٹی رہنماؤں سمیت 368 ملزمان کے چالان کیے گئے ہیں۔
چالان 3 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جب کہ استغاثہ کے 210 گواہوں کی فہرست بھی تیار کر لی گئی ہے، عسکری ٹاور کیس میں 65 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے اور 55 گواہوں کی فہرست بھی ان پر الزامات کے ساتھ جمع کرائی گئی ہے۔ .
گلبرگ تھانے میں درج مقدمے میں 5 ملزمان نامزد ہیں اور استغاثہ نے 36 گواہوں کی فہرست جمع کرادی ہے۔