واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع مستونگ میں 12 ربیع الاول کے جلوس میں ہونے والے خودکش دھماکے کے نتیجے میں پولیس افسر سمیت 53 افراد جاں بحق اور درجنوں شہری زخمی ہوگئے تھے۔
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ہم دہشتگردوں بلوں پر جائیں گے، جہاں وہ بلوں میں افزائش کرتے ہیں، جو ان کے لیے محفوظ جگہیں ہیں، ہم ان کے خلاف جائیں گے۔
سرفراز بگٹی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلوچستان میں پہلے دہشت گرد تنظیم کی کوئی ‘منظم موجودگی نہیں تھی، اب وہ جو حملے کر رہے ہیں ظاہر ہے ان کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔ حملہ کسی اور نے کیا ہے لیکن کسی اور نے قبول کیا ہے، داعش ہو، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (TTP) یا کوئی اور، کسی بھی نام سے تشدد کرے، ہم ان کے پیچھے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ کے ساتھ کیا ہوا، ہم نے اس کے ماسٹر مائنڈ کو مار ڈالا ہے۔ ویسے بھی آپ اسے جو بھی نام دیں، ہمارے لیے وہ سب ایک ہیں سب ایک ہی جگہ سے سنبھالے جا رہے ہیں، ان سب کے پیچھے (بھارتی خفیہ ایجنسی) ’را‘ ہے
ان سے پوچھا گیا کہ مستونگ کے حالات خراب ہیں، ایک ضلع کا انتظام نہیں کیا جا رہا، پورے صوبے میں آپریشن کیسے ہوگا، ڈیرہ بگٹی سے اغوا ہونے والے فٹبالرز کو بازیاب کرا لیا گیا، نگران وفاقی وزیر داخلہ نے کہا چار فٹبالر آچکے ہیں، باقی 2 برآمد ہوں گے
انہوں نے کہا کہ ریاست نے فیصلہ کیا ہے کہ زیرو ٹالرنس ہو گا، یہاں ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم دہشت گردوں کے خلاف ایک خاص حد تک پہنچ جاتے ہیں، چاہے وہ قوم پرستی کے نام پر دہشت گردی ہو، چاہے مذہب کے نام پر دہشت گردی ہو ، پھر اچانک ہماری ریاست نرمی کی پالیسی پر آجاتی ہے، اب ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اب ایسا نہیں ہوگا، ہم آخری دہشت گرد کے پاس جائیں گے، اللہ تعالیٰ ان کو نیست و نابود کرے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع مستونگ میں 12 ربیع الاول کو جلوس میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں پولیس افسر سمیت 53 افراد جاں بحق اور درجنوں شہری زخمی ہوگئے تھے۔