اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران سپریم کا لارجر بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا، جسٹس منصور علی شاہ نے خود کو 7 رکنی بینچ سے الگ کر لیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ درخواستوں کی سماعت کر رہا ہے۔
بنچ پر حکومت کا اعتراض
سماعت کے آغاز پر وفاقی حکومت نے جسٹس منصور علی شاہ کو بینچ میں شامل کرنے پر اعتراض اٹھایا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست گزاروں میں سے ایک جسٹس منصور علی شاہ کا رشتہ دار ہے اس لیے ان کا طرز عمل متاثر ہو سکتا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں
جسٹس فائز عیسیٰ،جسٹس طارق الگ ہوگئے،فوجی عدالتوں سے متعلق کیس کی سماعت کرنیوالا لارجر بنچ ٹوٹ گیا،نیا تشکیل
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کی مرضی پر بنچ نہیں بن سکتے، آپ کو اس عدالت کے معزز جج پر کیا اعتراض ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ مجھے ذاتی طور پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ میں گزشتہ روز بھی کہہ چکاہوں اور کہا کسی کو اعتراض ہے تو بتائیں۔
اس دوران جسٹس منصور علی شاہ نے 7 رکنی بینچ سے علیحدگی اختیار کرلی۔