کینیڈا میں شرح سود دو اعشاریہ دو پانچ فیصد مقرر،مرکزی بینک کامزید کمی سے انکار

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کینیڈا کے مرکزی بینک نے بدھ کے روز شرحِ سود میں کمی کرتے ہوئے اسے دو اعشاریہ دو پانچ فیصد کر دیا.

تاہم بینک نے واضح کیا کہ فی الحال مزید کمی کا کوئی ارادہ نہیں۔ بینک آف کینیڈا کے گورنر ٹیف میکلم نے کہا کہ ملک کی معیشت امریکی تجارتی جنگ کے اثرات سے جوجھ رہی ہے اور مالیاتی پالیسی ان ساختی نقصانات کو ختم نہیں کر سکتی جو محصولات اور تجارتی پابندیوں کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔
ٹیف میکلم نے اوٹاوا میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ کئی مہینوں سے ہم یہ بات دہرا رہے ہیں کہ مالیاتی پالیسی ان نقصانات کا ازالہ نہیں کر سکتی جو محصولات نے معیشت کو پہنچائے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مرکزی بینک کی پالیسی معیشت کو نئی صورتحال کے مطابق ڈھالنے میں مدد دے سکتی ہے، مگر اسے سابقہ سطح پر واپس نہیں لا سکتی۔
بینک آف کینیڈا نے اپنی مالیاتی پالیسی کی رپورٹ بھی جاری کی، جس میں کہا گیا کہ جاری تجارتی تنازعہ کینیڈا کی معیشت کو بنیادی طور پر تبدیل کر رہا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں برآمدات میں نمایاں کمی اور سرمایہ کاری میں غیر یقینی صورتحال کے باعث معیشت سکڑ گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی روزگار کی منڈی بھی دباؤ میں ہے اور کئی صنعتوں میں بھرتی کی رفتار کم ہوئی ہے، خاص طور پر وہ شعبے جو امریکی محصولات سے متاثر ہوئے ہیں جیسے آٹو موبائل، اسٹیل، ایلومینیم اور لکڑی کی صنعت۔
بینک نے بتایا کہ رواں سال کے دوسرے نصف میں اقتصادی شرحِ نمو کمزور رہنے کا امکان ہے۔ تاہم صارفین کا خرچ قدرے بہتر ہے اور توقع ہے کہ سال کے اختتام تک یہ رجحان جاری رہے گا۔ اس کے علاوہ رہائشی سرمایہ کاری اور سرکاری اخراجات بھی مجموعی طلب میں اضافہ کر رہے ہیں۔
بینک کا کہنا ہے کہ افراطِ زر (مہنگائی) اگلے چند مہینوں میں دو فیصد کے ہدف کے قریب رہنے کی توقع ہے۔ کمزور اقتصادی نمو قیمتوں کے دباؤ کو کم کر رہی ہے، جبکہ دوسری جانب تجارتی محصولات کاروباری لاگتوں میں اضافہ کر رہے ہیں، اور یہ دونوں عوامل ایک دوسرے کو متوازن کر رہے ہیں۔

ٹیف میکلم نے کہا کہ اگر اقتصادی صورتحال اور افراطِ زر موجودہ اندازوں کے مطابق رہتے ہیں تو شرحِ سود موجودہ سطح پر مناسب ہے۔ تاہم اگر مستقبل میں حالات میں واضح تبدیلی آئی تو بینک اس پر ردعمل دینے کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی فیصلے کے لیے ایک ماہ کا ڈیٹا کافی نہیں ہوتا بلکہ شواہد کے تسلسل کی ضرورت ہوتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک نے بظاہر وہ حد اختیار کر لی ہے جہاں تک شرحِ سود میں کمی معیشت کو سہارا دے سکتی ہے۔ بینک آف مونٹریال کے ماہرِ معیشت رابرٹ کاوکچ نے کہا کہ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت براہِ راست مالی اقدامات کرے تاکہ ان شعبوں کو سہارا دیا جا سکے جو تجارتی جنگ سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر روزگار کی منڈی میں کمزوری برقرار رہی تو ممکن ہے کہ بینک آف کینیڈا آئندہ سال کے آغاز میں شرحِ سود میں مزید معمولی کمی کرے، تاہم فی الوقت اس کی کوئی فوری ضرورت محسوس نہیں کی جا رہی۔ مرکزی بینک اپنی اگلی شرحِ سود کا اعلان دس دسمبر کو کرے گا۔

 

 

 

 

 

 

 

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔