اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کینسر کی مختلف اقسام کی موجودہ شرحیں جاری رہیں تو 2050 تک اس کے علاج پر 25 ٹریلین ڈالر خرچ ہوں گے۔
کینسر کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے اور علاج بھی مہنگا ہوتا جا رہا ہے ۔جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جاما) کے آنکولوجی میں شائع
یہ بھی پڑھیں
کینسر کا سبب بننے والی لوگوں کی عام پسندیدہ غذا
تحقیقی رپورٹ کے مطابق یہ خطیر رقم دنیا کے تمام ممالک 2020 سے 2050 تک خرچ کریں گے ۔ تحقیق کے مطابق 204 ممالک میں کینسر کی 29 اقسام میں سے 9 کینسر کا علاج مہنگا ترین ہے جس پر آدھی رقم خرچ کی جا رہی ہے اور خرچ کی جائے گی۔ ان میں پھیپھڑے، چھاتی، بڑی آنت، سانس اور نظام انہضام، جگر، لیوکیمیا، گلے اور ٹریچیا کے کینسر شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
جان لیوا مرض کینسر کی خطرناک علا مات
تاہم پھیپھڑوں کے کینسر کا علاج دنیا میں سب سے مہنگا ہے۔اس کے علاج سے لوگوں کی بچت اور کمائی کا ایک بڑا حصہ ختم ہونے کی توقع ہے جبکہ افریقہ اور دیگر غریب ممالک پر سب سے زیادہ اثر پڑے گا۔
یہ خبر بھی پڑھیں
کینسر کے مریضوں کیلئے آلو ،ٹماٹر بینگن کھانا کیسا ؟
یہی وجہ ہے کہ رپورٹ حکومتوں اور پالیسی سازوں سے منصوبہ بندی، سرمایہ کاری، روک تھام اور کینسر کے علاج کے لیے غیر معمولی کام کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ مختصر یہ کہ کینسر کسی ملک پر معاشی بوجھ بن سکتا ہے اور یہ موت کا سبب بھی ہے۔