اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) عدالت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ طلب کر لیا،چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل تھے۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل قومی اسمبلی نے منظور کر لیا
مسلم لیگ ن کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین اور پیپلز پارٹی کی جانب سے فاروق ایچ نائیک کو وکیل مقرر کیا گیا ہے جب کہ پاکستان بار کونسل کی جانب سے حسن رضا پاشا عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر پاکستان تحریک انصاف کے وکیل طارق رحیم نے کہا کہ جوڈیشل ریفارمز بل قانون کا حصہ بن چکا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سابقہ حکم نامہ عبوری نوعیت کا تھا، جمہوریت آئین کی اہم خصوصیات میں سے ایک ہے، آزاد عدلیہ اور وفاقیت بھی آئین کی اہم خصوصیات میں شامل ہیں۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل باقاعدہ قانون بن گیا
انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ عدلیہ کی آزادی بنیادی حق ہے، عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے یہ کیس منفرد ہے، فریقین سے کیس پر سنجیدہ بحث کی توقع ہے، لارجر بنچ کو بہترین معاونت فراہم کرنا ہوگی یہ اپنی نوعیت کا پہلا قانون ہے، یہ ریاست کے تیسرے ستون کے بارے میں قانون ہے۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے تمام فریقین سے تحریری جواب اور قائمہ کمیٹی میں ہونے والی بحث کے ریکارڈ کے علاوہ سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل پر پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قانون سازی کے اختیارات پر وفاقی فہرست کی کچھ حدود اور پابندیاں ہیں، وفاقی قانون ساز فہرست کے سیکشن 55 کا بھی جائزہ لیں، آزاد عدلیہ کے آئین کا بنیادی جزو ہونے کی حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، الزام ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار قانون سازی کے ذریعے آئین کے بنیادی جزو کی خلاف ورزی کی گئی۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف درخواست، فریقین کو نوٹس جاری
دریں اثنا سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں اور وکلا تنظیموں سے 8 مئی تک جواب طلب کر لیا۔سماعت کے دوران پاکستان بار کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو بینچ سے ہٹانے کی درخواست کی۔