اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) ترکی اور شام میں تباہ کن زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 23 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، ترکی میں 17 ہزار 134 اور شام میں 3 ہزار 277 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق، پیر کے 7.8 شدت کے زلزلے کے بعد 7.6 شدت کا ایک اور زلزلہ آیا، جس سے مزید نقصان ہوا۔ قبرص، یونان، شام، اردن، لبنان اور فلسطین میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جب کہ اس تباہ کن آفت کے بعد اب تک 300 سے زائد آفٹر شاکس آچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
قیامت خیز زلزلہ ، شام میں ہی خاندان کے25 افراد جاں بحق
خدشہ ہے کہ اب بھی متعدد افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، انہیں نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں دن رات جاری ہیں تاہم بعض
علاقوں میں شدید سردی اور برف باری کے باعث متاثرین کو مشکلات کا سامنا ہے اور امدادی کارروائیوں میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ترکی میں آپریشنز۔ عمارتوں کے ملبے سے 8000 سے زائد افراد کو بچا لیا گیا ہے۔
ترک وزیر صحت کے مطابق زلزلے سے 32 ہزار کے قریب افراد زخمی ہوئے ہیں اور متاثرہ علاقوں میں 5 ہزار 775 عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔ زلزلے میں جاں بحق ہونے والوں میں 57 فلسطینی بھی شامل ہیں۔شام میں زخمیوں کی تعداد 8 ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔
لائیو لوکیشن
ترک میڈیا کے مطابق ملبے تلے دبے زلزلہ متاثرین موبائل فون سے ویڈیوز، وائس نوٹ اور لائیو لوکیشن بھیج رہے ہیں۔
ملبے تلے دبی خاتون نے بچے کو جنم دے کر چل بسی
شام میں ملبے تلے دبی خاتون بچے کو جنم دے کر زندگی کی بازی ہار گئی، لوگ دل تھام کر بیٹھ گئے جب کہ سوشل میڈیا پر ایک اور ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملبے میں دبی شامی بچی مزید اپنے سے چھوٹے بھائی کے بارے میں فکر مند۔ جی ہاں شام میں مدد کے منتظر دو بچوں کی وائرل ویڈیو نے دلوں کو پگھلا دیا ہے۔ شام کے شہر ادلب میں ایک خاندان کو چالیس گھنٹے بعد ملبے سے نکالے جانے کے بعد جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔
40 ہزا رے زائد اموات ہو سکتی ہیں، ڈبلیو ایچ او
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے دونوں ممالک میں 40,000 اموات اور 23 ملین سے زیادہ متاثر ہونے کی پیش گوئی کی ہے، جن میں 1.4 ملین بچے بھی شامل ہیں۔خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی میں 380 ہزار زلزلہ متاثرین کو پناہ گاہوں میں منتقل کر دیا گیا، ترکی میں زلزلے سے 13 ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
مزید پڑھیں
زلزلہ کے 40 گھنٹے بعد خاندان کو زندہ نکال لیا گیا
ترکی میں 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ
ترک صدر رجب طیب اردوان نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں تین ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ ترک صدر نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی۔
انقرہ میں خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ خوفناک زلزلے کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ جنوبی ترکی میں زلزلے سے متاثرہ 10 شہروں کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے اور ان متاثرہ علاقوں میں 3 ماہ کے لیے ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے جب کہ امدادی کاموں کے لیے 5 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔
ترک صدر نے کہا کہ بے گھر افراد کے لیے 45 ہزار پناہ گاہیں جنگی بنیادوں پر تعمیر کی جائیں گی جب کہ زلزلہ متاثرین کو اناطولیہ کے ہوٹلوں میں عارضی رہائش فراہم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی اس وقت دنیا کے سب سے بڑے سانحے سے گزر رہا ہے، 70 سے زائد ممالک نے امدادی کارروائیوں میں مدد اور تعاون کی پیشکش کی ہے۔