اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نیب کے تمام کیسز بحال کر دیئے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے چیئرمین تحریک انصاف کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔ جبکہ فیصلے میں جسٹس منصور علی شاہ کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں سرکاری افسران کے خلاف مقدمات بحال کر دیے ہیں جب کہ نیب کو 50 کروڑ روپے سے کم مالیت کے کرپشن کیسز کی تحقیقات کی اجازت دی گئی ہے۔سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کی بعض شقوں کو کالعدم قرار دے دیا، عدالت نے نیب کو 7 روز میں تمام ریکارڈ متعلقہ عدالتوں کو بھجوانے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ کے فیصلے میں بے نامی کی تعریف سے متعلق نیب کی ترمیم اور آمدن سے زائد اثاثوں کی تعریف میں تبدیلی کی شق کو بھی کالعدم قرار دے دیا گیا۔\
یاد رہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نیب ترامیم کے خلاف درخواست دائر کی، سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر 53 سماعتیں کیں۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 5 ستمبر کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا اور اس حوالے سے جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ریٹائرمنٹ سے قبل اس اہم کیس کا فیصلہ کریں گے۔واضح رہے کہ جون 2022 میں چیئرمین پی ٹی آئی نے قومی احتساب بیورو (دوسری ترمیم) ایکٹ 2022 کے تحت قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس میں کی گئی ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔