سماعت کے دوران پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ فیصلہ نہ ہونے کی صورت میں ہی ریفرنس واپس لینے کی گنجائش ہے۔ ہم نے زیر التواء مقدمات پر تفصیل سے غور کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دائر کیا گیا، سپریم کورٹ نے نہ صرف کیس دائر کرنے کا کہا بلکہ جے آئی ٹی بھی تشکیل دی، جے آئی ٹی نے 2 ریفرنسز بنانے کی تجویز دی، ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز اس وقت زیر سماعت ہیں اس مرحلے پر ریفرنسز واپس نہیں لیے جا سکتے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میڈیا میں کچھ ایسی باتیں کہی گئیں جس سے تاثر دیا گیا کہ نیب نے اپنا اختیار سرنڈر کر دیا ہے، اگر اپیل دائر کی جاتی ہے تو فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ اگر وہ ان اپیلوں کو بحال کریں گے تو پھر انہیں دلائل سن کر میرٹ پر فیصلہ کرنا ہو گا۔
پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ اگر عدالت اپیلیں بحال کرتی ہے تو ہم میرٹ پر دلائل دیں گے، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ پراسیکیوٹر جنرل فیصلے کے حق میں دلائل دیں گے۔
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ نواز شریف کے کردار پر بحث کیے بغیر اپیلوں کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے ابھی تک شریک ملزمان کی بریت کو چیلنج نہیں کیا؟ جہاں تک مریم نواز کا تعلق ہے تو عدالت کو بتایا گیا کہ جب فلیٹس خریدے گئے تو مریم نواز کی عمر تقریباً 18 سال تھی جب عدالت نے سزا معطل کی تو تمام ملزمان کے کردار الگ الگ بیان کیے گئے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اپیلیں بحال ہوئیں تو حفاظتی ضمانت کی درخواست غیر موثر ہو جائے گی۔
بعد ازاں عدالت نے کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو کسی بھی وقت سنایا جائے گا۔