اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)ایران میں جو خواتین بغیر حجاب کے گھر سے نکلتی ہیں وہ اس وقت تک تمام سماجی خدمات سے محروم رہیں گی جب تک کہ وہ نئے جرمانے کے تحت جرمانہ ادا نہیں کرتیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران میں حجاب نہ پہننے والی خواتین کو گرفتار کرنے کے بجائے انہیں ٹیکسٹ میسج بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اگر جواب میں وہ حجاب نہ پہننے پر اصرار کرتی ہے تو اس پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
جو خواتین حجاب نہ پہننے پر اصرار کرتی ہیں، اگر وہ جرمانہ ادا نہیں کرتیں تو بھی ان کا شناختی کارڈ ضبط کر لیا جائے گا اور جرمانے کی ادائیگی تک ان کے لیے حکومت کی تمام سماجی خدمات معطل کر دی جائیں گی، یعنی وہ کسی فلاحی کام سے مستفید نہیں ہوں گی۔
واضح رہے کہ ایران میں جلد ہی ایک قانون متعارف کرایا جا رہا ہے جس کے تحت عوامی مقامات پر حجاب پہننا لازمی ہو گا اور اس کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کو مانیٹرنگ سسٹم سے منسلک کر دیا جائے گا۔
اسی مانیٹرنگ سسٹم کے تحت حجاب نہ پہننے والی خواتین کو بار بار ایس ایم ایس بھی بھیجے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں
ایران میں بدامنی پر 1000 افراد پر فرد جرم عائد
واضح رہے کہ 4 ماہ قبل ایک نوجوان کرد لڑکی مہسا امینی کو صحیح طریقے سے حجاب نہ پہننے پر گرفتار کیا گیا تھا اور حراست میں مبینہ تشدد کے باعث اس کی موت ہوگئی تھی، جس کے بعد سے ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔
پرتشدد مظاہروں کے دوران 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 46 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جب کہ 6 افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ مظاہروں کے پیچھے مغربی طاقتیں ہیں۔