اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )وفاقی حکومت اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان عملے سے متعلق معاہدے میں تاخیر کے باعث آئندہ مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ کی تیاری میں شدید مشکلات کا انکشاف ہوا ہے۔
وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کے خسارے کو پورا کرنے کے لیے فنانسنگ کے ساتھ ڈالر اور روپے کی شرح کے تناسب کا تعین نہ ہونے کے باعث بجٹ تخمینہ لگانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ان عوامل کے علاوہ مردم شماری کی تکمیل میں تاخیر بھی تخمینہ لگانا مشکل بنا دیتی ہے۔
ذرائع کے مطابق مردم شماری میں مزید پندرہ روز کی توسیع کر دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان عوامل کی وجہ سے بجٹ کی حکمت عملی دستاویزی سطح پر بھی تیار نہیں ہو سکی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرل سٹریٹیجی پیپر جس کی کابینہ سے اپریل کے دوسرے ہفتے میں منظوری دی جانی تھی، ابھی تیار نہیں ہے اور بجٹ آئی ایم ایف کی ہدایات کی روشنی میں تیار کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے قرضہ پروگرام کا ٹریک پر نہ آنا بھی بجٹ کی تیاریوں میں رکاوٹ بن گیا ہے جب کہ حکومت آئندہ مالی سال 2023-24 کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کرے گی۔
ملک میں سیاسی اور معاشی بے یقینی کے باعث اس حوالے سے حکمت عملی پیپر تاحال تیار نہیں ہو سکا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے میں تاخیر سے ترقیاتی اور جاری اخراجات کے لیے بجٹ کی حد مقرر کرنے کا شیڈول بھی متاثر ہو رہا ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس تاحال طلب نہیں کیا گیا، بجٹ کے حوالے سے قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس مئی کے پہلے ہفتے میں ہوگا۔