اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل( ر)باجوہ سے جھگڑا میری ذات کا ہے، یہ کہنا درست نہیں کہ اقتدار میں آنے کے بعد باجوہ کے خلاف کارروائی کریں گے، جنرل عاصم منیر خود کہہ چکے ہیں کہ سیاست سے ادارے کا تعلق نہیں
یہ بات انہوں نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹر کے وفد سے ملاقات میں کہی۔ عمران خان نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کی صورت میں تین ماہ میں انتخابات کرانا نیوٹرلز کا سب سے بڑا امتحان ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کریش کر گیا، صوبوں کے پاس فنڈز ہیں لیکن وہ قربانیاں دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب فیض حمید کو ہٹایا گیا تو معلوم ہو گیا تھا کہ حکومت گرانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ میں نے باجوہ سے کہا کہ اگر حکومت گرانے کا منصوبہ کامیاب ہوا تو معیشت کو کوئی نہیں سنبھال سکے گا۔ میری حکومت کے دوران معیشت بہتر ہوئی، میں نے باجوہ کو سمجھایا کہ شہباز شریف پر سولہ ارب کرپشن کے کیس ہیں، وہ کیسے وزیر اعظم بن سکتے ۔ پھر پتہ چلا کہ کرپشن باجوہ کا ایشو نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کورونا کی وبا نہ آتی اور چین دو سال تک بند نہ رہتا تو ہماری معیشت بہتر ہوتی۔ باجوہ کہتے تھے کہ علیم خان کو وزیراعلی بنایا جائے علیم خان نے دریا کی زمین بیچ دی اسے کیسے وزیر اعلیٰ بناتا ؟
عمران خان نے کہا کہ جب ملک میں معیشت گر رہی ہے اور آمدن کم ہے تو قرضے کیسے واپس ہوں گے؟ جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں خوشحالی کیسے آئے گی؟ نواز شریف اور زرداری پاکستان کی سیاست کر رہے ہیں اور ان کی جائیدادیں باہر ہیں، یہ کیسے ممکن ہے کہ ان کی جائیدادیں باہر ہوں اور لوگ ان کے کہنے پر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں۔