اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) پاکستان سے فائیو جی ٹیکنالوجی کا فاصلہ ایک بار پھر بڑھ گیا، گزشتہ حکومت نے دسمبر 2023 میں فائیو جی متعارف کرانے کا ہدف مقرر کیا تھا تاہم سابقہ حکومت یہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
موجودہ نگراں وزیر ڈاکٹر عمر سیف نے دس ماہ میں 5G متعارف کرانے کا بیڑا اٹھایا اور دس ماہ میں 5G لانے کا ہدف مقرر کیا۔
حکومت نے ٹیلی کام آپریٹرز پر 5G آلات لگانے اور ٹیکنالوجی لانے کے لیے دباؤ بڑھا دیا ہے۔دریں اثنا، ٹیلی کام انڈسٹری نے اپنے ہاتھ اوپر کر لیے ہیں، نگران وزیر سے موجودہ 4G نیٹ ورک کی رسائی اور سروس کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ 5 جی ٹیکنالوجی صنعتی اور کاروباری مقاصد کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے، پاکستان کا صنعتی شعبہ نئی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کے لیے تیار نہیں، موجودہ معاشی حالات اور زرمبادلہ کی عدم دستیابی سب سے بڑی رکاوٹیں ہیں۔
دوسری جانب 5G کے لیے مہنگے اسمارٹ فونز بھی پاکستان کے زرمبادلہ کے بحران میں اضافہ کریں گے۔انڈسٹری ذرائع کے مطابق نگراں حکومت کا 10 ماہ میں 5 جی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا ہدف ٹیلی کام انڈسٹری نے مسترد کر دیا ہے۔ٹیلی کام آپریٹرز کا کہنا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات اور زرمبادلہ کے مسائل کے باعث 5 جی ٹیکنالوجی کا اجرا ممکن نہیں، درآمدات پر پابندی کے باعث ٹیلی کام نیٹ ورک کی اپ گریڈیشن بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔ اس لیے اربوں ڈالر مالیت کا سامان درآمد کرنا بالکل بھی معقول نہیں، پاکستان کی تقریباً نصف آبادی انٹرنیٹ استعمال نہیں کرتی۔