اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے صدر عارف علوی کو واضح طور پر کہا ہے کہ صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کی تاریخوں کے اعلان میں ان کا کوئی کردار نہیں اور کمیشن اس حوالے سے اپنی آئینی ذمہ داری سے بخوبی آگاہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے صدر کو لکھے گئے جوابی خط میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 48(5) کے مطابق جب صدر کی جانب سے قومی اسمبلی کو تحلیل کیا جائے گا تو وہ ان دفعات کا اطلاق کریں گے نگران کابینہ کا تقرر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ "اسی طرح جہاں کسی صوبے کا گورنر آرٹیکل 105(3)(a) کے تحت صوبائی اسمبلی کو تحلیل کرتا ہے، وہ اسمبلی کے عام انتخابات کی تاریخ طے کرے گا اور نگران کابینہ کا تقرر کرے گا”۔
چیف الیکشن کمشنر کے خط میں صدر کی توجہ آرٹیکل 218(3) کے تحت الیکشن کرانے کی کمیشن کی آئینی ذمہ داری کی طرف مبذول کرائی گئی۔
خط میں صدر کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان پر بھی اعتراض کیا گیا اور کہا گیا کہ صدر کا عہدہ اعلیٰ ترین آئینی عہدہ ہے اور صدر مملکت کا سربراہ ہے جبکہ دیگر تمام آئینی اور قانونی ادارے آئینی ذمہ داری کے تحت ہیں۔ انہیں صدر کے عہدے کا احترام کرنا چاہیے۔
خط میں کہا گیا، "ہم سمجھتے ہیں کہ یہ غیر جانبدارانہ ہے اور اس معزز دفتر سے دیگر آئینی اداروں کو رہنمائی کی توقع ہے اور امید ہے کہ ایسے دیگر آئینی اداروں سے خطاب کرتے وقت الفاظ کا بہتر انتخاب کیا جائے گا۔”
کمیشن کا جواب صدر کے پہلے خط کے 10 دن بعد اور دوسرے خط کے ایک دن بعد آیا، جس میں صدر نے عام انتخابات کی تاریخ پر چیف الیکشن کمشنر سے مشاورت کے لیے 20 فروری کو ہنگامی اجلاس بلایا تھا۔
چیف الیکشن کمشنر کے نام اپنے خط میں صدر نے کمیشن کی جانب سے ‘بے حسی اور بے عملی پر برہمی کا اظہار کیا، جس نے ان کے پہلے خط کا جواب نہیں دیا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ وہ بے چینی سے اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے آگے بڑھے اور اس کے مطابق کام کرے، لیکن اس اہم معاملے پر کمیشن کی بے حسی پر انہیں سخت مایوسی ہوئی۔
چیف الیکشن کمشنر نے اپنے خط میں کہا کہ کمیشن بغیر کسی دباؤ اور خوف کے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔