اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بینچ نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کی جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون، سابق اٹارنی جنرل اشتراوصاف، بابر اعوان اور علی نواز اعوان پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا مردم شماری کی رپورٹ آ گئی ہے؟ اس پر اشتراوصاف نے کہا کہ ادارہ شماریات نے اسلام آباد کی آبادی میں اضافے کا کہا، آبادی میں اضافے کا معاملہ الیکشن کمیشن کو دیکھنا چاہیے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی آبادی میں اضافے کو تسلیم کیا ۔
اشتر اوصاف نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو وفاقی حکومت کا موقف سننے کا کہا اور الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت کو سنے بغیر فیصلہ جاری کردیا۔ اسی کے مطابق فیصلہ کرنا ہوگا کیونکہ الیکشن کمیشن شہریوں کی بڑی تعداد کو ان کے حقوق سے محروم نہیں کر سکتا۔
سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اسلام آباد میں حلقہ بندیوں کی دو بار حد بندی کی گئی تیسری بار ہونے جا رہی ہے۔
، حکومت نے کمیشن کو پیچیدہ صورتحال میں ڈال دیا ہے، آئین کے آرٹیکل 148 میں لکھا ہے کہ بلدیاتی قانون کے مطابق انتخابات ہونے ہیں،
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ایسی قانون سازی ہونی چاہیے کہ بلدیاتی انتخابات وقت پر ہوں
سکندر سلطان راجہ نے مزید کہا کہ ہم پارلیمنٹ کو خط لکھیں گے کہ بلدیاتی انتخابات وقت پر مکمل ہوں، آئین میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ضروری ہے، خدشہ ہے کہ حکومت حلقہ بندیوں کے بعد دوبارہ یونین کونسلوں میں تبدیلی نہ کر لے۔
حکومت کو اس چیز کو روکنا چاہیے۔ ہر دوسرے دن حکومتیں الیکشن ایکٹ میں ترمیم کر کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کر دیتی ہیں۔