رپورٹ کے مطابق لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہونے کی شکایت کرنے والی پی ٹی آئی انتخابی نشان کے اجراء میں تاخیر کو غیر منصفانہ اور ناقابل برداشت قرار دے رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نے پریس ریلیز میں کہا کہ الیکشن کمیشن پارٹی کے انتخابی نشان پر اپنا تفصیلی تحریری حکم نامہ فوری جاری کرے، انہوں نے مزید کہا کہ 30 اگست کو اس حوالے سے کیے گئے مختصر زبانی فیصلے کے اجراء میں غیر معمولی تاخیر تشویشناک ہے۔ .
انہوں نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ 30 اگست کو دیئے گئے زبانی حکم کے مطابق فوری طور پر تفصیلی فیصلہ جاری کرے کیونکہ اس کے پاس پارٹی کا انتخابی نشان الاٹ نہ کرنے کا کوئی قانونی اور آئینی جواز نہیں ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ ملک کی سب سے بڑی اور مضبوط سیاسی قوت کے بغیر آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کا تصور بے معنی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نامعلوم تکنیکی بنیادوں پر پی ٹی آئی کو انتخابی میدان سے باہر رکھنے کی سازش ملکی آئین اور سیاسی نظام پر حملے کے مترادف ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات 9 جون 2022 کو پارٹی کے 2019 کے آئین کے مطابق ہوئے تھے، جنہیں الیکشن کمیشن نے درست تسلیم کیا تھا اور 30 اگست کو اپنے زبانی حکم نامے میں اس کی تصدیق کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریری فیصلہ جاری کرنے میں بلاجواز اور غیر ضروری تاخیر سے اس خیال کو تقویت ملی ہے کہ انتخابات سے قبل پارٹی کو مسلسل غیر یقینی کی کیفیت میں رکھنے کے لیے فیصلہ تبدیل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ غیر آئینی اور غیر قانونی سیاسی انجینئرنگ سے گریز کرے اور پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان الاٹ کرنے کا تحریری فیصلہ بلا تاخیر جاری کرے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر الیکشن کمیشن نے اپنے آئینی مینڈیٹ سے انحراف کیا اور پی ٹی آئی کے انتخابی نشان کو غیر قانونی طور پر چھیننے کی کوشش کی تو قوم اسے کبھی قبول نہیں کرے گی۔