اپنے دورہ چین کے دوران وزیراعظم نے بیجنگ میں سی پیک سے متعلق گول میز اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں چینی سکالرز، تعلیمی اداروں کے محققین اور تھنک ٹینکس نے شرکت کی۔
وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاک چین دوطرفہ خصوصی تعلقات پر پاکستان میں قومی اتفاق رائے ہے، پاکستان کسی کو ہمارے گہرے دوستانہ تعلقات کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جو کہ چین پاکستان سٹریٹجک تعاون کا مظہر ہے، سی پیک دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی علامت ہے، یہ ایک انقلابی منصوبہ ہے جو پائیدار ترقی کے قومی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے۔ .
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ CPEC کی بدولت گزشتہ 10 سالوں میں پاکستان کا سماجی و اقتصادی منظر نامہ تبدیل ہوا ہے۔ CPEC نے غربت میں کمی، دیہی علاقوں کی ترقی میں مرکزی کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری نے پسماندہ اور کمزور طبقات کی سماجی و اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کی ہے، سی پیک بلوچستان کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کا مینار ہے، سی پیک چین اور پاکستان کے درمیان سٹریٹجک اعتماد کی علامت ہے۔ .
وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک کو افغانستان تک توسیع دے کر ہم خطے میں ترقی کی راہ ہموار کررہے ہیں، چین اور پاکستان گوادر کو علاقائی رابطوں کا مرکز بنانے کے لیے پرعزم ہیں، سی پیک کے ثمرات سے مستفید ہونے کے لیے نئے شراکت دار ہیں۔ آپ کے استقبال کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک گیم چینجر منصوبہ ہے، اس کی بدولت ہم نے 800 کلومیٹر نئی سڑکوں اور شاہراہوں کا نیٹ ورک بنایا، 8000 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی، CPEC کے تحت 2 لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔ .