اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)لاہور میں 9 مئی کے واقعات میں مبینہ طور پر ملوث 13 سالہ ارسلان نسیم کے والد کی گرفتاری کے لیے چھاپے کے دوران موت ہو گئی۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کور کمیٹی کے رکن شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ ارسلان نسیم کے وکیل رانا انتظار حسین نے کہا ہے کہ ارسلان نسیم پہلے کسی کیس میں ملوث نہیں تھے اور اب آئی جی آپریشنز نے ارسلان نسیم کو ایک اور کیس میں نامزد کیا ہے۔
شعیب شاہین کا مزید کہنا تھا کہ اگر ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ناصر رضوی کے پاس ارسلان نسیم کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تو ان پر ارسلان کے والد کے قتل کا مقدمہ چلایا جائے۔
دوسری جانب الزامات سامنے آنے کے بعد ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
ڈی آئی جی عمران کشور کا کہنا تھا کہ تمام الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں، 9 مئی کے واقعے میں ارسلان کی عسکری ٹاور میں موجودگی کے ثبوت موجود ہیں اور ارسلان کی عمر 13 نہیں 20 سال ہے۔
ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ برتھ سرٹیفکیٹ مل گیا ہے، ارسلان کا 13 سال پرانا سرٹیفکیٹ بھی جعلسازی ہے، انچارج انویسٹی گیشن کو کیس میں نہیں بلکہ ناقص کارکردگی پر معطل کیا گیا۔
دریں اثناء مسلم لیگ (ن) کے رہنما محسن شاہ نواز رانجھا نے ضمانت منظور ہونے کے بعد بھی ارسلان نسیم کے گھر پر چھاپے کی مذمت کی ہے۔