اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)وفاقی حکومت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت پابندی عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ حتمی فیصلے کے لیے ریفرنس سپریم کورٹ کو بھیجا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں پنجاب حکومت کی درخواست پر وزارتِ داخلہ کی جانب سے پیش کی گئی سمری پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں پنجاب کے اعلیٰ افسران نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور ٹی ایل پی کی حالیہ پرتشدد سرگرمیوں پر بریفنگ دی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ تنظیم 2016 میں قیام کے بعد سے مختلف شہروں میں انتشار، ہنگامہ آرائی اور تشدد کے واقعات میں ملوث رہی ہے۔ 2021 میں بھی ٹی ایل پی پر پابندی لگائی گئی تھی، تاہم چھ ماہ بعد یہ پابندی اس شرط پر ختم کر دی گئی تھی کہ تنظیم آئندہ کسی پرتشدد سرگرمی میں حصہ نہیں لے گی۔ حکام کے مطابق حالیہ کارروائیاں انہی ضمانتوں کی خلاف ورزی ہیں۔
وفاقی کابینہ کے ارکان کو بتایا گیا کہ ٹی ایل پی کے مظاہروں میں ماضی میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت کئی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔ حکومت پنجاب کی جانب سے پیش کردہ شواہد اور رپورٹوں کے بعد کابینہ نے متفقہ طور پر قرار دیا کہ تنظیم کی سرگرمیاں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے دائرہ کار میں آتی ہیں۔
اجلاس کے بعد ٹی ایل پی پر باقاعدہ طور پر انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی سیکشن 11-B(1) کے تحت پابندی لگانے کی منظوری دی گئی، جب کہ قانونی ضابطے کے مطابق ریفرنس سپریم کورٹ کو ارسال کیا جائے گا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی نے 10 اکتوبر کو غزہ کے عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے لاہور سے احتجاجی مارچ شروع کیا تھا اور اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے سامنے دھرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران تنظیم کے کارکنان نے مریدکے اور سادھوکے میں دھرنے دیے، جنہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس نے کارروائی کی۔
وزیرِ مملکت طلال چوہدری نے بتایا کہ مظاہرین کے قبضے سے شیشے کی گولیاں، کیمیکل، ڈنڈے، فیس ماسک، آنسو گیس کے شیل اور غیر قانونی اسلحہ برآمد ہوا۔ ان کے بقول، یہ کسی بھی طرح پرامن احتجاج نہیں تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق مریدکے میں مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش کی گئی، مگر قیادت نے ہجوم کو اشتعال دلایا، جس کے بعد تصادم ہوا۔ مظاہرین نے پیٹرول بم، پتھراؤ اور فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں پولیس افسر، تین مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق ہوئے۔ درجنوں سرکاری و نجی گاڑیاں نذرِ آتش ہوئیں اور املاک کو نقصان پہنچا۔
پنجاب کابینہ نے 17 اکتوبر کو ٹی ایل پی پر پابندی کی سفارش وفاقی حکومت کو ارسال کی تھی، جسے آج وفاقی کابینہ نے منظور کر لیا۔ اس فیصلے کے بعد تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کا باضابطہ عمل شروع کر دیا گیا ہے۔