اردو رلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)متحدہ قومی موومنٹ سے الگ ہونے والے دھڑے آپس میں ضم ہو گئے، مصطفیٰ کمال نے اعلان کیا کہ پاک سرزمین پارٹی اور فاروق ستار تنظیم بحالی کمیٹی کو ایم کیو ایم پاکستان میں ضم کریں گے اور خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں کام کریں گے، جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیئر کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ سے الگ ہونے والے دھڑے آپس میں مل جائیں گے ہم 15 جنوری کو کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن نہیں ہونے دیں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادر آباد سے ملحقہ پارک میں خالد مقبول صدیقی، مصطفیٰ کمال، فاروق ستار اور دیگر رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ جس میں خالد مقبول صدیقی نے تمام شرکاء کا تشریف لانے پر شکریہ ادا کیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ شہری سندھ کے لوگوں کا پانچ سال سے استحصال کیا جا رہا ہے۔ آواز سے آواز ملانے کی ضرورت تھی، کراچی منی پاکستان ہے جہاں ہر زبان بولنے والا رہتا ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی خاطر ہجرت کی، ہم سب کی مشترکہ کاوشیں رنگ لائی ہیں۔ ہم اپنا حصہ ڈالیں گے، پاپاکستان کو بچانے کی ذمہ داری ہم پر ہے۔
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آج کا دن پاکستان کی تاریخ میں اہم دن کے طور پر لکھا جائے گا۔ انہوں نے 14 اگست کو ایم کیو ایم چھوڑ دی، کوئی ذاتی رنجش نہیں تھی
انہوں نے کہا کہ ‘کچھ ضلع وسطی اور کچھ ضلع کورنگی پر قبضے کے خواب دیکھنے لگے، آج مصطفیٰ کمال اور ان کے ساتھی ایک اور ہجرت کے لیے آئے ہیں، ہم پاک سرمین پارٹی سے ایم کیو ایم میں ہجرت کرنے آئے ہیں۔ وزراء کو سمجھائیں کہ وہ کراچی کی مخالفت کرکے بلاول کو وزیراعظم نہیں بنا سکتے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آصف علی زرداری کو کراچی اور حیدرآباد کے دکھوں کا علاج کرنا پڑے گا، سندھ کے شہریوں کو بنیادی سہولتیں میسر نہیں، ہم پاکستان کے حکمرانوں سے کراچی کے دکھوں کا علاج کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔ کیا آج ہم سب کراچی کے لیے متحد ہو گئے، کراچی پہلے بھی بنا تھا، اب شہر کو دوبارہ بنائیں گے۔
مصطفیٰ کمال نے واضح کیا کہ ‘ہم خالد مقبول صدیقی کی نگرانی میں کام کریں گے، مہاجروں کے ساتھ برا ہوگا تو پختون پنجابیوں اور سندھیوں کے ساتھ اچھا نہیں ہوگا، تمام زبانیں بولنے والے ایک جھنڈے تلے کام کرنے کو تیار ہیں۔ ”
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج پاکستان اور سندھ کے شہری علاقوں کے لیے اہم دن ہے، ایم کیو ایم پاکستان کے موجودہ سیاسی اور معاشی بحران میں امید کی کرن ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ سیاسی جماعتیں بے بس ہیں، ہمارے عمل سے پتہ چلے گا کہ ہم کیوں جمع ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ جنیوا سے 10 ارب ڈالر کی امداد ہماری عزت پر سوالیہ نشان ہے۔ اگر موقع دیا جائے تو صرف کراچی ہی 10 ارب ڈالر کما سکتا ہے۔ آج ہم ایک منظم اور متحرک ایم کیو ایم کا آغاز کر رہے ہیں، ایم کیو ایم کی تقسیم ایک مہلک زہر تھی، اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ایم کیو ایم متحد ہونے جا رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ الیکشن 15 جنوری کو نہیں ہوں گے، حلقہ بندیاں کل طے ہو جائیں، ہم پرسوں الیکشن لڑیں گے، اگر حلقہ بندیاں طے نہ ہوئیں تو نہ الیکشن لڑیں گے اور نہ لڑنے دینگے ۔