اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )ڈنمارک نے عوام کو شدید موسم کا تجربہ دینے کے لیے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سمندری طوفان سے چلنے والی ہواں کے ساتھ ایک اندرونی سمندری طوفان سمیلیٹر بنایا ہے۔بدلتے موسموں اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں سیلاب، طوفان، بگولے اور دیگر قدرتی آفات آتی رہتی ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے موسموں کا مزاج سخت ہوتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈنمارک کے شہر نورڈبورگ میں بیٹ دی سٹارم سینٹر میں دو طوفان سمیلیٹر بنائے گئے ہیں۔
دونوں طوفان پک اپ سسٹم یونیورس سائنس پارک میں نصب ہیں۔ یہاں آنے والے لوگ ایک طرف تو سائنس اور ٹیکنالوجی سے بہت دلچسپ طریقے سے آگاہ ہو سکتے ہیں اور دوسری طرف بدلتے اور بگڑتے موسم کے خطرات سے بھی آگاہ ہو سکتے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ سمندر آب و ہوا کی تشکیل کرتے ہیں اور ان کی گرمی سمندری طوفانوں کی شدت اور واقعات کو بڑھا رہی ہے۔ یہاں تک کہ ہر سال زمین پر ایسے طوفان آتے رہتے ہیں اور جان و مال کا نقصان ہوتا ہے۔ حال ہی میں امریکہ، جرمنی، پاکستان اور دیگر ممالک میں طوفان اور سیلاب کے واقعات نوٹ کیے گئے ہیں۔ اسی سال جولائی میں ہم نے نو مرتبہ شدید موسمی حالات کو نوٹ کیا ہے۔
اس مقام پرعام افراد درجہ دوم (کیٹگری ٹو) کا طوفان محسوس کرسکتے ہیں۔ تاہم یہاں5 سے 80 برس تک کے افراد آسکتیہیں کیونکہ ہوا کی رفتار بار بار آپ کو دور لے جاتی ہے اور زمین پر پیر ٹکانا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ سیمیولیٹر سرنگ سے گزر کر شرکا کو دوسری جانب ایک بٹن دبانا ہوتا ہے۔
اس مرکز کا مقصد عوام کو طوفانوں کی بادحرکیات، سائنس اور شدت کا احساس دلانا بھی ہے۔