اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن کی اس بات پر کہ وہ اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے والے کئی مسلم ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کر چکے ہیں جس پر پاکستانی سفارت کار نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ اسرائیلی وزیر خارجہ نے حالیہ دنوں میں کسی پاکستانی اہلکار سے ملاقات نہیں کی۔
پیچھے مڑ کر دیکھیں تو پاکستان کے وزیر خارجہ خورشید قصوری نے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں 2005 میں استنبول، ترکی میں اسرائیلی وزیر خارجہ سیلون شالوم سے ملاقات کی۔
میڈیا کے سامنے ہونے والی یہ پہلی ملاقات تھی اور یہ ترکی کے صدر اردگان کی کوششوں کا نتیجہ تھی لیکن اس کے بعد وزرائے خارجہ کی سطح پر یا کسی اور سطح پر ایسی ملاقاتیں نظر نہیں آئیں۔
پاکستان کے ایک سینئر سفارت کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر واضح کیا کہ امید ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان کو اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرنا پڑے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے اقوام متحدہ میں خطاب کے دوران اس بیان نے کہ سعودی عرب کے ساتھ امن کا مطلب مسلم دنیا اور یہودیوں کے درمیان امن ہے، ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے جس کے بارے میں امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان کے بعد دیگر مسلم ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا معاہدہ کریں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے ترک صدر سے ملاقات کی جس میں باہمی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ چھ یا سات مسلم ممالک اسرائیل کو تسلیم کریں گے۔
بین الاقوامی امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ ایلی کوہن نے لیبیا کا نام دینے سے پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے ان سات ممالک کا نام نہیں لیا۔
77