ڈاکٹر شمشاد اختر کے تیار کردہ پلان کے مطابق مجموعی قومی پیداوار کے تین فیصد کے برابر اخراجات میں کٹوتی کی جائے گی جو کہ 3 ہزار 200 ارب روپے کے حجم کے برابر ہو گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اقتصادی بحالی کے منصوبے میں یہ بھی شامل ہے کہ 1300 ارب روپے کے مساوی ٹیکس مراعات ختم کر دی جائیں گی اور لاگت کی بچت کے زمرے میں 1900 ارب روپے مرکزی بینک کے اکاؤنٹ میں جمع کرائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ نگراں حکومت نے قابل منتقلی اثاثوں پر ویلتھ ٹیکس لگانے کی تجویز بھی دی ہے۔
درمیانی مدت کے لیے فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کا مقصد ٹیکس ریونیو کو دو سالوں میں 13,000 ارب تک بڑھانا ہے اور مالی سال 2025 کے اختتام تک ریونیو کو مجموعی قومی پیداوار کی سطح تک لایا جائے گا
نگران حکومت کی تجویز کے مطابق آئندہ دو سال کے دوران بالواسطہ ٹیکس کی مد میں 5600 ارب روپے جمع ہوں گے اور تخمینہ ہے کہ 3 ہزار ارب روپے سیلز ٹیکس کی مد میں 1800 ارب روپے آمدن کی مد میں جمع ہوں گے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق اقتصادی بحالی کا یہ منصوبہ نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی جانب سے کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی بحالی کے اجلاس میں پیش کیا گیا جس کی کمیٹی نے منظوری دے دی اور اب اسے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کے علاوہ اسے پیش کیا جائے گا