اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا کے شہر کاناناسکس میں 15 سے 17 جون 2025 تک ہونے والے جی سیون (G7) سربراہی اجلاس میں عالمی رہنماؤں نے متعدد اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
اس اجلاس میں عالمی امن، توانائی کی سلامتی، موسمیاتی تبدیلی، اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون پر زور دیا گیا۔ تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جلد روانگی اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات نہ ہونے کے باعث اجلاس کی یکجہتی پر سوالات اٹھے۔
کینیڈا نے یوکرین کے لیے 2 ارب کینیڈیائی ڈالر (تقریباً 1.47 ارب امریکی ڈالر) کی نئی فوجی امداد کا اعلان کیا، جس میں ڈرونز اور ہیلی کاپٹر شامل ہیں۔
کینیڈا نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے 200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا، جس کا مقصد زرعی ترقی اور خوراک کی کمی کو کم کرنا ہے۔
بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کو اجلاس میں مدعو کیا گیا جس پر کینیڈیائی سکھ برادری نے احتجاج کیا۔ تاہم، مودی اور کینیڈیائی وزیرِاعظم مارک کارنی کے درمیان ملاقات ہوئی، اور دونوں ممالک نے اپنے ہائی کمشنرز کو دوبارہ مقرر کرنے پر اتفاق کیا جو سفارتی تعلقات کی بحالی کی طرف ایک قدم ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اجلاس سے جلدی روانہ ہو گئے اور یوکرین کے صدر زیلنسکی سے ملاقات نہ کر سکے۔ اس سے یوکرین کے لیے مزید امداد اور روس کے خلاف سخت موقف پر اتفاق میں مشکلات آئیں۔
اجلاس میں مشرقِ وسطیٰ میں مستقل جنگ بندی اور فلسطینی عوام کے لیے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
کاناناسکس اجلاس نے عالمی مسائل پر مشترکہ موقف اپنانے کی کوشش کی، لیکن امریکہ کی جانب سے بعض معاملات پر اختلافات نے اجلاس کی یکجہتی کو متاثر کیا۔ تاہم کینیڈا کی قیادت میں موسمیاتی تبدیلی، توانائی کی سلامتی، اور عالمی امن کے لیے اقدامات کی اہمیت اجاگر ہوئی۔