اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) آئی ایم ایف نے بجٹ کو معاشی بحالی کے مواقع کا ضیاع قرار دے دیا۔
شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے تجویز کردہ اقدامات کے نتیجے میں مہنگائی اور قرضوں پر انحصار میں کمی اور ڈیفالٹ کے امکانات میں کمی ہونا تھا تاہم وفاقی حکومت نے معاشی بحالی کے اس موقع کو ضائع کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
پاکستان آئی ایم ایف کےسامنےاپنے بجٹ اعتراضات دور کرنے کو تیار
تاہم معاشی بحران سے اب بھی کچھ اقدامات اٹھا کر بچا جا سکتا ہے، جیسے کہ حکومت کو آمدنی اور اخراجات میں توازن رکھنا ہے۔پاکستان کی خالص آمدنی 6,887 ارب روپے ہے جبکہ اخراجات کا تخمینہ 14,460 ارب روپے ہے جس کا کوئی جواز نہیں۔ اخراجات کو کم کرنے کے لیے حکومت کو دفاع، تنخواہوں، پنشن اور وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کم کرنا ہوں گے تاہم حکومت نے بجٹ میں ان اخراجات میں 20 فیصد اضافہ کیا ہے ۔
مزید پڑھیں
بجٹ کی منظوری سے قبل بہتری کیلئے حکومت کیساتھ ملکر کام کرنے کو تیار ہیں، آئی ایم ایف
مہنگائی کو کم کرنا ہوگا جو 1957 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ اور مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ترسیلات زر، برآمدات اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانا ضروری ہے، حکومت نے ان میں اضافے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں، جیسے کہ سمندر پار پاکستانیوں کے لیے ڈائمنڈ کارڈز اور لاٹری سکیموں کا اجراء، تاہم برآمدات اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں مقابلے میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ سال تک جس میں کرنسی کی 80 فیصد قدر میں ریکارڈ کمی کے باوجود مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
درآمدی ٹیرف کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے، اگرچہ بجٹ میں بیجوں، سولر آلات، خام مال اور مشینری پر ٹیکسوں میں چھوٹ دی گئی ہے لیکن برآمدات بڑھانے کے لیے پاکستان کے لیے درآمدی ٹیرف میں مزید اصلاحات ضروری ہیں۔ توانائی کے اہم شعبوں میں بھی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔کئی پری بجٹ سیمینارز میں وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ اصلاحات کا وقت نہیں ہے، حالانکہ کئی ممالک نے ایسے ہی مواقع پر اصلاحات کی ہیں، اس لیے اس بجٹ کو مسڈ مواقع بجٹ قرار دیا گیا ہے۔