اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) مارشل لاء کا نفاذ ، جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کیخلاف موخذے کی تحریک کامیا ب۔
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے مواخذے کی تحریک پر ووٹنگ سے قبل ہزاروں شہری دارالحکومت سیول میں صدر کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔حکمران جماعت اور پارلیمنٹ کے اپوزیشن ارکان مواخذے کی تحریک پر ووٹ ڈالنے پہنچے، جب کہ جنوبی کوریا کی اسمبلی کے اسپیکر نے تمام قانون سازوں سے مواخذے کی تحریک پر ووٹنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی۔
مواخذے کی تحریک میں 300 ارکان نے حصہ لیا اور صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک کامیاب رہی۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک کے لیے ایوان کے دو تہائی ارکان یا 200 ووٹوں کی کامیابی کی ضرورت تھی، جب کہ اپوزیشن کو صدر کے مواخذے کے لیے حکومتی بنچوں سے کم از کم 8 ووٹ درکار تھے۔ مواخذے کی تحریک اس وقت کامیاب ہوئی جب حکومتی بنچوں نے صدر کے خلاف ووٹ دیا۔
اس سے قبل اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کے پارلیمانی لیڈر پارک نے کہا تھا کہ جنوبی کوریا کی صورتحال ملک کی معیشت اور سفارت کاری کو متاثر کر رہی ہے اور امریکہ اور دیگر ممالک شدید تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ صدر کے خلاف مواخذے کے ذریعے ہم دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جمہوریت اب بھی اسی طرح کام کر رہی ہے جیسا کہ اسے کرنا چاہیے۔ ساتھی قانون سازوں کو میرا مشورہ یہ ہے کہ یہ ہمارا آخری موقع ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل جنوبی کوریا کے صدر نے ملک میں مارشل لاء نافذ کر دیا تھا لیکن اپوزیشن جماعتوں اور عوام کے شدید ردعمل کے بعد چند گھنٹوں بعد صدر نے مارشل لاء واپس لے لیا۔حزب اختلاف کی جماعتوں نے صدر یون سک یول کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا اور پارلیمنٹ میں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی لیکن صدر یون سک یول کے خلاف مواخذے کی تحریک ناکام ہو گئی۔