اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو شراب اور اسلحہ برآمدگی کیس میں گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے کیس کی سماعت کی جس میں علی امین گنڈاپور اور ان کے وکیل راجہ ظہور الحسن مسلسل عدم حاضری کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ عدالت نے ان کی بار بار غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف تھانہ بارہ کہو میں شراب اور غیرقانونی اسلحہ برآمدگی کا مقدمہ درج ہے۔ تاہم ملزم عدالتی کارروائی میں شریک نہیں ہو رہا۔ اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے، اور کسی بھی شہری کو عدالتی عمل سے خود کو الگ رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ علی امین گنڈاپور کو گرفتار کر کے 11 نومبر کو عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔ ساتھ ہی کیس کی اگلی سماعت بھی اسی تاریخ تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
یاد رہے کہ مذکورہ مقدمہ اُس وقت درج کیا گیا تھا جب اسلام آباد پولیس نے علی امین گنڈاپور کی گاڑی سے مبینہ طور پر شراب اور اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ گنڈاپور کی جانب سے ان الزامات کی ہمیشہ تردید کی جاتی رہی ہے، ان کا مؤقف ہے کہ ان کے خلاف یہ مقدمہ سیاسی انتقام پر مبنی ہے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر گنڈاپور عدالت میں پیش نہ ہوئے تو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ بھی جاری کیے جا سکتے ہیں اور انہیں پولیس حراست میں لے کر براہ راست مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جا سکتا ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کا حکم ایسے وقت میں آیا ہے جب وہ پہلے ہی مختلف سیاسی مقدمات میں ضمانت پر ہیں اور پارٹی کے اندرونی معاملات میں مصروف دکھائی دے رہے ہیں۔