اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی توہین عدالت کی درخواست خارج کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پرویز الٰہی کی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاری پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی جس میں آئی جی اسلام آباد، ڈی سی، ایس ایس پی آپریشنز، ایس ایچ او شالیمار تھانے اور دیگر فریق تھے۔
سماعت کے آغاز پر عدالت نے استفسار کیا کہ پرویز الٰہی کو رہا نہیں کیا گیا۔ جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ پرویز الٰہی کو رہا ہونے کے بعد پولیس لائنز کے قریب سے گرفتار کیا گیا۔
اس پر عدالت نے کہا کہ پرویز الٰہی کو رہا نہ کرنے یا کسی اور مقدمے میں دوبارہ گرفتار کرنے میں فرق ہے، اس عدالت کا کوئی حکم نہیں کہ انہیں کسی اور مقدمے میں گرفتار نہیں کیا جاسکتا، اگر اس عدالت کے حکم پر 3 ایم پی او میں رہا نہ کیا گیا تو توہین عدالت ہو گی۔
پرویز الٰہی کے وکیل نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے انہیں کسی صورت گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا، اس پر عدالت نے کہا کہ پھر توہین عدالت کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی جائے گی، اس عدالت کا ایسا کوئی حکم نہیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ اگر وہ کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو اسے رہا کیا جائے، اگر وہ کسی اور کیس میں گرفتار ہوا ہے تو معاملہ متعلقہ ٹرائل کورٹ کو دیکھنا ہوگا۔
جسٹس طارق محمود نے کہا کہ پرویز الٰہی آپ کے ساتھ گاڑی میں بیٹھے تھے، جب انہیں رہا کیا گیا تو ہمارے حکم کی خلاف ورزی کیسے ہوئی؟
عدالت نے کہا کہ پرویز الٰہی کو متعلقہ عدالت نے ریمانڈ پر دے رکھا ہے، پرویز الٰہی کو رہا نہ کیا جاتا تو عدالت سخت کارروائی کرتی۔
عدالت نے چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست خارج کر دی۔