اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس پر ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روکتے ہوئے حکم امتناعی جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ فوجداری کیس کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی جس میں عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے۔
یہ بھی پڑھیں
توشہ خانہ کیس میں عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ، 10 مئی کو ذاتی حیثیت میں طلب
خواجہ حارث نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کی شکایت مجاز اتھارٹی نے درج نہیں کرائی، شکایت ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی جانب سے دائر کی گئی اور الیکشن کمیشن کی جانب سے کسی کو مجاز اتھارٹی مقرر کرنے کے لیے کوئی درخواست بھی جمع نہیں کروائی گئی ، الیکشن کمیشن نے صرف اپنے دفتر کو شکایت درج کرانے کا کہا، مجاز اتھارٹی کے بغیر دائر شکایت نہیں سنی جا سکتی۔ان کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ کے سامنے اعتراض اٹھایا گیا تھا-
مزید پڑھیں
توشہ خانہ کیس ،وارنٹ گرفتاری معطل ،کیس کی سماعت 30مارچ تک ملتوی،عمران خان واپس چلے گئے
ٹرائل کورٹ نے کہا کہ اس معاملے پر شواہد کے مرحلے پر غور کیا جائے گا، ہم کہتے ہیں کہ اس پر مزید کارروائی نہیں ہو سکتی، استغاثہ نے جو دستاویزات دی ہیں وہ بھی ساتھ ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عبوری حکم کے خلاف اسی طرح کی اور بھی درخواستیں اور درخواستیں ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اسے مرکزی درخواست کے طور پر سنا جائے؟ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ یہ بھی اعتراض ہے کہ معاملہ پہلے مجسٹریٹ کے پاس جانا چاہیے تھا۔خواجہ حارث نے استدعا کی کہ عدالت توشہ خانہ کیس میں فوجداری کارروائی پر حکم امتناعی جاری کرے۔
عدالت نے خواجہ حارث کی استدعا منظور کرتے ہوئے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹس کو حکم نامے کا حصہ بناتے ہوئے توشہ خانہ میں فوجداری کارروائی رو کنے کا حکم جاری کردیا۔واضح رہے کہ سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان پر فرد جرم عائد کی تھی اور شواہد قلمبند کیے جانے تھے۔