ہلاک مغویوں کی لاشوں پر کوئی کمپرو مائز نہیں کرینگے،اسرائیلی وزیر اعظم

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ حماس کو غزہ میں ہلاک ہونے والے تمام اسرائیلی مغویوں کی لاشیں واپس کرنا ہوں گی اور اس معاملے پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں ۔

نیتن یاہو نے کہا کہ "ہم آخری مغوی کی لاش واپس ملنے تک اپنی کوششیں جاری رکھیں گے،” اور اگر ضرورت پڑی تو مزید دباؤ یا کارروائی سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق، غزہ میں امن معاہدے کے بعد فلسطینی تنظیم حماسنے آج مزید دو اسرائیلی مغویوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دی ہیں۔ اسرائیلی حکام نے اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ابھی بھی کئی لاشیں باقی ہیں جو معاہدے کے مطابق واپس نہیں کی گئیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق، یہ عمل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبےکے تحت جاری ہے، جس کے مطابق دونوں فریقین کو لاشوں اور قیدیوں کی باہمی واپسی مکمل کرنی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے سخت لہجے میں خبردار کیا کہ اگر حماس نے جنگ بندی معاہدے کی مکمل پاسداری نہ کی تو اسرائیلی فوجی کارروائی دوبارہ شروع ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ > “ہم نے امن کے لیے ایک موقع دیا ہے، لیکن اگر حماس نے اپنے وعدے پورے نہ کیے تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔”ان کے مطابق، اسرائیل کی سلامتی اور اپنے شہریوں کی واپسی پر کوئی سیاسی یا اخلاقی سمجھوتہ ممکن نہیں۔
ٹرمپ کا بیان — "اگر حماس معاہدے کی خلاف ورزی کرے تو اسرائیل کارروائی کر سکتا ہے”دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر حماس نے معاہدے کی شرائط پر عمل نہ کیا تو وہ اسرائیل کو غزہ میں کارروائی کی اجازت دیں گے۔ٹرمپ نے کہا کہ "حماس کو چاہیے کہ وہ اسرائیلی مغویوں کی باقی لاشیں واپس کرے، کیونکہ یہ معاملہ انسانیت سے متعلق ہے، سیاست سے نہیں۔”انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اس پورے عمل کی بین الاقوامی نگرانی کرے گا تاکہ فریقین معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
حماس کے عسکری ونگ القصام بریگیڈز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اسرائیلی مغویوں کی لاشوں کی بازیابی کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہے۔القصام بریگیڈز کے ترجمان کے مطابق “بعض لاشیں ملبے کے نیچے ہیں اور انہیں نکالنے کے لیے **بھاری مشینری اور خاص آلات** کی ضرورت ہے۔ ہم اس عمل کو جلد مکمل کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔”بیان میں مزید کہا گیا کہ **غزہ میں تباہی کے باعث تلاش کا عمل سست ہے، تاہم انسانی ہمدردی کے تحت یہ معاملہ جلد از جلد نمٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق، لاشوں کی واپسی کا معاملہ غزہ امن معاہدے کے سب سے نازک نکات میں سے ایک ہے۔یہ صرف انسانی مسئلہ نہیں بلکہ اعتماد سازی کا امتحان بھی ہے۔اگر حماس اس شرط پر مکمل عمل کرتی ہے تو یہ دیرپا جنگ بندی کی راہ ہموار کر سکتا ہے،مگر اگر یہ عمل تعطل کا شکار ہوا تو اسرائیل دوبارہ فوجی دباؤ بڑھا سکتا ہے، جس سے امن عمل کو شدید دھچکا لگے گا۔غزہ میں مغویوں کی لاشوں کی واپسی کا معاملہ انسانی ہمدردی کے جذبے سے جڑا ہوا ہے، مگر اس کے پسِ منظر میں سیاسی دباؤ اور علاقائی طاقتوں کی مداخلت نمایاں طور پر موجود ہے۔اسرائیل اس معاملے کو اپنی قومی سلامتی سے جوڑ رہا ہے،جبکہ حماس اسے انسانی بنیادوں پر تعاون کے طور پر پیش کر رہی ہے۔امریکہ، خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ، اس تنازعے میں ثالثی کا کردار ادا کر رہی ہے، مگر زمینی حقائق بتا رہے ہیں کہ
غزہ کا امن ابھی بھی بارود کے ڈھیر پر کھڑا ہے۔**

 

 

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔