اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پانچ روز بعد 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا ہے اس امید پر کہ وہ حکومت کو عام انتخابات کرانے پر مجبور کر دیں گے۔ اس اعلان کے غیر متوقع نتائج بھی سامنے آسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان نے ہفتے کو لاہور کے زمان پارک میں واقع اپنی رہائش گاہ سے ویڈیو خطاب میں کہا تھا کہ آزادی مارچ اور دیگر جلسوں سے ان کا مقصد حکمرانوں کو انتخابات کرانے پر مجبور کرنا ہے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ‘آج پاکستان میں 70 فیصد لوگ الیکشن چاہتے ہیں اور دو اسمبلیاں توڑنے سے 66 فیصد پاکستان الیکشن میں جائے گا
تاہم وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ کا خیال ہے کہ عمران خان اس اعلان پر یو ٹرن لے سکتے ہیں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی نے عمران خان کو اسمبلیاں توڑنے سے روکنے کی کوشش کی لیکن وہ عمران خان کو قائل نہ کر سکے ۔ان کا کہنا تھا کہ اب مسلم لیگ (ن) پرویز الٰہی کو دینے کے لیے کچھ نہیں ہے۔
رانا ثناء اللہ نے یہ بھی کہا کہ وہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے فوراً بعد انتخابات کرانے کے قائل ہیں تاہم پارٹی میں ایک اور موقف ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور ق لیگ کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی نے عمران خان کے اعلان کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس فیصلے سے مطمئن ہیں۔
اسمبلیاں تحلیل کرنا وزرائے اعلیٰ کی صوابدید ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ وہ خود اسمبلیاں تحلیل کرنا چاہتے ہیں اور کیا ایسا کرکے وہ قبل از وقت انتخابات کا ہدف حاصل کر سکتے ہیں؟
اس سے قبل تحریک انصاف نے بھی قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے کر حکومت کو اپنی قانون سازی کے لیے کھلا میدان دیا تھا۔
تجزیہ نگار معاملے کو عدالت میں جاتے ہوئے دیکھ رہے ہیں کیونکہ ‘آئین وزیراعلیٰ کو اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار دیتا ہے، لیکن وجہ بتانا ہوگی۔
کیونکہ اس سے قبل پنجاب میں منظور وٹو اور بلوچستان میں میر ظفر اللہ جمالی اور قاسم سوری کی مثالیں بھی ہیں ان کے فیصلے بھی عدالتوں میں ہی ہوئے تھے
ماہرین کے مطابق یہ عمران خان کی بہترین سیاسی چال لیکن کیا وہ الیکشن کرانے کیلئے حکومت کو مجبور کرپائیں گے
حکومت پنجاب میں عدم اعتماد لاسکتی ہے جبکہ گورنر راج کا آپشن بھی موجود ہے لیکن گورنر راج کیلئے ٹھوس وجہ کا ہونا ضروری ہے
عمران خان کے اعلان نے حکومتی حلقوں میں ہلچل پید ا کردی ہے اورپہلے سے عدم استحکام کا شکار ملک کو مزید مخمصے میں ڈال دیا ہے اب دیکھنا ہوگا کہ عمران خان اپنا ٹارگٹ حاصل کر پاتے ہیں معاملہ ایک بار پھر عدالت میں جائے گا