اردوورلڈ کینیڈا(ویب نیوز) سرے سٹی کونسل نے حال ہی میں اپنے ایک ایجنڈے میں ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں سرے میں نئے سکولوں کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ کونسل کی قرارداد کے مطابق شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر نئے اسکولوں کی تعمیر کی اشد ضرورت بن گئی ہے لیکن اس کے باوجود ریاستی حکومتوں کی جانب سے اسکولوں کی تعمیر کے منصوبوں کو مناسب ترجیح نہیں دی جارہی ہے۔
یہ بات قابل غور ہے کہ سرے برٹش کولمبیا کا سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا شہر ہے، اور آبادی میں یہ اضافہ تمام محکموں پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ سرے میں تعلیمی نظام سب سے زیادہ بوجھ میں سے ایک ہے۔ کونسل کے اراکین نے اعتراف کیا ہے کہ سرے کے بہت سے اسکولوں میں بھیڑ ہے، جہاں بچوں کو کئی جگہوں پر دوسرے کمروں یا پورٹیبل کلاس رومز میں پڑھایا جاتا ہے۔ کونسل کے ایک رکن نے کہا، "سرے کی بڑھتی ہوئی آبادی کو دیکھتے ہوئے، ہم چاہتے ہیں کہ ہر بچے کو ایک محفوظ اور جدید اسکول میں جانے کا موقع ملے۔ لیکن، ہمیں اب بھی نئے اسکولوں کی کمی کا سامنا ہے۔”
سرے کونسل کے اراکین نے برٹش کولمبیا کی صوبائی حکومت کو اسکولوں کے نئے منصوبوں کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مسئلہ بہت پرانا ہے، اور حکومت اس پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔ سرے میں ہر سال سینکڑوں بچے نئے سکولوں میں داخل ہو رہے ہیں لیکن نئے سکولوں کی تعمیر نہ ہونے سے نظام تعلیم کی بنیادوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
سرے کے میئر نے کہا، “سرے کے بچوں کا مستقبل تعلیم پر مبنی ہے۔ ریاستی حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ حالات کو قابو میں لانے کے لیے سرے میں نئے اسکولوں کی ضرورت ضروری ہے۔”
دوسری جانب سرے کے مکین بھی اس معاملے پر اپنا شدید ردعمل دے رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ کونسل کے اس اقدام کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اور انہیں امید ہے کہ ریاستی حکومت اس پر ضرور غور کرے گی۔ ایک مقامی رہائشی نے کہا، "میرے دو بچے پورٹیبل کلاس رومز میں پڑھتے ہیں۔ سرے جیسے بڑے شہر میں یہ صورت حال قابل قبول نہیں۔ ہمیں بہتر وسائل اور نئے اسکولوں کی ضرورت ہے۔ سرے سٹی کونسل نے اپنی منظور شدہ قرارداد کے ذریعے برٹش کولمبیا کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر نئے سکولوں کے تعمیراتی منصوبوں کو تیز کرے۔ کونسل کے اراکین نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کو اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، اور سرے کے رہائشیوں کی ضروریات کو سمجھنے کے لیے فوری کارروائی کرنی چاہیے۔
15