آپریشن کے دوران عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے زیر استعمال لال حویلی کی جائیداد، سیاسی نشست سمیت 7 یونٹس سیل کر د ئیے گئے ہیں۔
متروکہ وقف املاک کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر آصف خان نے کہا کہ آپریشن میں ایلیٹ فورس، پولیس اور ایف آئی اے نے تعاون کیا، لال حویلی کی رجسٹری جعلی نہیں تھی، کارروائی کے بعد اسے منسوخ کر دیا گیا ہے، شیخ رشید اپیل کر سکتے ہیں ان کے پاس قانونی چارہ جوئی کا حق ہے۔
یہ بھی پڑھیں
لال حویلی کب بنی؟کیا یہ جنوں کی حویلی ہے؟شیخ رشید نے یہ کتنے پیسوں میں خریدی؟
متروکہ وقف اسٹیٹ کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر آصف خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لال حویلی کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے، لال حویلی کا یونٹ D158 پوری لال حویلی کو ظاہر کرتا ہے۔
آصف خان کا کہنا ہے کہ شیخ رشید اور شیخ صدیق کی پیش کردہ دستاویزات ناقابل قبول ہیں، لال حویلی خالی کرنے کا فیصلہ متروکہ وقف اسٹیٹ بورڈ کے چیئرمین نے جاری کیا۔
شیخ رشید احمد کے بھتیجے شیخ راشد شفیق نے لال حویلی سیل کرنے کے اقدام کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کے وکیل نے لال حویلی سیل کرنے کو انتقامی کارروائی قرار دے دیا۔