اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز )انسداد رشوت ستانی کے کئی دعووں کے باوجود صورتحال بہتر نہیں ہوئی، اس سال بھی پاکستان 180 کرپٹ ترین ممالک کی فہرست میں 140ویں نمبر پر ہے۔
بہت سی باتیں کہی گئی ہیں کہ رشوت گھناؤنی ہے یا اس برائی کو ختم کرنے کے لیے ہم سب کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی اگر حقیقی معنوں میں انسداد رشوت ستانی کے لیے اقدامات کیے جائیں کچھ بہتری آئے گی۔
ایف بی آر کے اعلیٰ ترین افسران نے خود اعتراف کیا ہے کہ ان کے محکمے میں ہر سال 5 سے 600 ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے، یہ صرف ایک محکمے کا حال ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ میں پولیس اور عدلیہ بھی ملوث ہیں اسے بدعنوان ترین اداروں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
عوام کے ساتھ معاملات کرنے والے سرکاری محکمے کو شاید ہی صاف اور شفاف قرار دیا جا سکے، اس حوالے سے رابطہ کرنے کے باوجود اینٹی کرپشن حکام اپنا موقف دینے سے گریزاں رہے۔